
دل کا فیصلہ
یوسف روز صبح سات بجے گھر سے ناشتہ کیے بغیر نکل جاتا اور دوپہر کے کھانے کے لیے ہی واپس آتا۔ شام کا کھانا وہ اپنی ماں کے ہاں کھاتا، جس کا گھر زیادہ دور نہیں تھا۔ یوسف کے گھر کے سامنے ایک بڑا کمرہ تھا۔
یوسف روز صبح سات بجے گھر سے ناشتہ کیے بغیر نکل جاتا اور دوپہر کے کھانے کے لیے ہی واپس آتا۔ شام کا کھانا وہ اپنی ماں کے ہاں کھاتا، جس کا گھر زیادہ دور نہیں تھا۔ یوسف کے گھر کے سامنے ایک بڑا کمرہ تھا۔
کنکریٹ کے جنگل سے، رنگ برنگی عمارتوں سے جو ماچس کی ڈبیوں کی طرح آسمان سے باتیں کر رہی تھیں، دھواں چھوڑتی، ہارن بجاتی گاڑیوں سے جو دن رات اس طرح دوڑتی رہتی تھیں
میری ماں کا پہلا بچّہ فوت ہو گیا تھا، مجھے حیات میں آنے کے بعد دو گھنٹے سے بھی کم وقت میں بتا دیا گیا تھا۔
مجھے بتا دیا گیا تھا کہ وہ ایک لڑکی تھی،
’’یہیں پر، میں نے پینا چھوڑ دی تھی! کچھ بھی نہیں— کچھ بھی مجھے اس کی طرف راغب نہیں کرسکتی۔ یہی وقت ہے کہ میں نے اپنا ہاتھ تھامنا ہے۔
تئیس اپریل کو ہمارے سکول میں قومی خودمختاری اور بچوں کا عالمی دن منانے کی تیاری عروج پر تھی۔ چنیدہ طالب علم تقریب کے لیے ادارے کے نمائندہ تھے جب کہ اساتذہ نے کئی طالب علموں
ایک دولت مند خاتون کے پاس ایک خادمہ تھی۔ اُس خادمہ کے ذمے اُس کی بچّی کی نگہداشت تھی۔ بچّی چاند کی کرن کی طرح نرم و نازک، تازہ تازہ گری ہوئی
ایک ریٹائرڈ بُوڑھا نمودار ہوتا ہے۔ چلتے ہُوئے وہ اپنا مُنھ صاف کرتا ہے، ہَیٹ اُتارتا ہے، ٹھیرتا ہے اور اُوپر آسمان کو اور پھر نیچے زمین کی سمت دیکھتا ہے۔ پتّوں پر گِرنے والی بارش کی آواز دِھیرے دِھیرے سُنائی دینے لگتی ہے۔ بُوڑھا ہَیٹ پہنتا ہے اور اَوٹ لینے کے لیے سڑک کے کنارے نصب تنبو کی جانب تیزی سے بڑھتا ہے۔ سٹیج پر دو نوجوان لڑکیاں بھاگتی اور کھلکھلا کر ہنستی ہُوئی آتی ہیں اور بارش سے بچنے کے لیے تنبو میں چلی جاتی ہیں۔
سچ ہے کہ کتاب رکھنے والے شخص کو بغیر کسی ڈر کے عزت کی نگاہ سے دیکھا جاتا ہے، چاہے وہ معاشرہ ترقی پذیر ہو یا ترقی یافتہ۔ اس حقیقت کو مد نظر رکھتے ہوئے میکونگ ڈیلٹا کے گاؤں فاٹ ڈٹ ۔
۔ اس کے بعد وہ چلتا ہو ا گاجر کے کھیت میں پہنچا اور گاجر اکھاڑنے لگا۔ وہ ایک بار پھر سنہری گاجر ڈھونڈ رہا تھا لیکن اسے بار بار مایوسی ہو رہی تھی۔ ……
جون اور میری محبت میں مبتلا ہوتے ہیں اور شادی کر لیتے ہیں۔ دونوں کے پاس قابلِ قدر اور منافع بخش ملازمت ہے جسے وہ مشکل اور متحرک کر دینے والی پاتے ہیں۔