

اجنبی شناسا
اُس نے اپنی کمر کو سہلائے جانے دیا، جس کے نچلے حصے پر پسینے کے قطرے تھے، اُس کابدن تیزآنچ پر جلائی گئی شکر کی خوشبو خارج کررہاتھا، خاموشی تھی، اُس کے تصور میں تھاکہ ایک آواز تک اُس کی یادداشت میں داخل ہوکر سب کچھ برباد کر دے گی،
اُس نے اپنی کمر کو سہلائے جانے دیا، جس کے نچلے حصے پر پسینے کے قطرے تھے، اُس کابدن تیزآنچ پر جلائی گئی شکر کی خوشبو خارج کررہاتھا، خاموشی تھی، اُس کے تصور میں تھاکہ ایک آواز تک اُس کی یادداشت میں داخل ہوکر سب کچھ برباد کر دے گی،
تین دنوں کے بجائے جناب حوزے کے بُخار کو اور کھانسی کو ٹھیک ہونے میں پورا ہفتہ لگا۔نرس روزانہ اُسے ٹیکہ لگانے اور کچھ کھانے کے لیے لے کر آتا،ڈاکٹر ایک دِن کے وقفے کے
میری ماں کا پہلا بچّہ فوت ہو گیا تھا، مجھے حیات میں آنے کے بعد دو گھنٹے سے بھی کم وقت میں بتا دیا گیا تھا۔
مجھے بتا دیا گیا تھا کہ وہ ایک لڑکی تھی،
ایک بار اس دنیا میں ایک جانور پیدا ہوا۔ جب اس نے آنکھیں کھولیں تو اپنے اوپر اور اردگرد دیواریں دیکھیں۔ اُس کے سامنے لوہے کی سلاخیں تھیں جن سے ہوا
ایک ریٹائرڈ بُوڑھا نمودار ہوتا ہے۔ چلتے ہُوئے وہ اپنا مُنھ صاف کرتا ہے، ہَیٹ اُتارتا ہے، ٹھیرتا ہے اور اُوپر آسمان کو اور پھر نیچے زمین کی سمت دیکھتا ہے۔ پتّوں پر گِرنے والی بارش کی آواز دِھیرے دِھیرے سُنائی دینے لگتی ہے۔ بُوڑھا ہَیٹ پہنتا ہے اور اَوٹ لینے کے لیے سڑک کے کنارے نصب تنبو کی جانب تیزی سے بڑھتا ہے۔ سٹیج پر دو نوجوان لڑکیاں بھاگتی اور کھلکھلا کر ہنستی ہُوئی آتی ہیں اور بارش سے بچنے کے لیے تنبو میں چلی جاتی ہیں۔
ساحر: میرے پاس یہ جاننے کے لیے وقت نہیں تھا۔ سندباد، سراندیپ کے جزیرے پر جاؤ۔ چند دن پہلے مجھے ایک مرغول کاغذ ملا، جو میرے آباؤ اجداد چھوڑ گئے تھے، اس مرغول چرمی کاغذ پر ایک نقشہ بہت خوبصورت انداز میں بنایا ہوا تھا۔ اس میں سراندیپ کا ایک جزیرہ دکھایا گیا ہے، سندباد، اور وہیں تمھیں مسرتوں کا قرابہ ملے گا۔ سراندیپ جاؤ، سندباد۔ مسرت جھوٹی چیز نہیں۔
کنکریٹ کے جنگل سے، رنگ برنگی عمارتوں سے جو ماچس کی ڈبیوں کی طرح آسمان سے باتیں کر رہی تھیں، دھواں چھوڑتی، ہارن بجاتی گاڑیوں سے جو دن رات اس طرح دوڑتی رہتی تھیں
کل رات مجھے اس مسّے کے بارے میں خواب آیا۔ محض لفظ ’ مسّا‘ کے ذکر سے تم میرا مطلب سمجھ گئے ہو گے۔ کتنی بار تم نے اس مسّے کی وجہ سے مجھے ڈانٹا ہے۔
سیڑھیوں پر ہال کی دُوسری طرف نتاشا کا سامنا اپنے پڑوسی بارن وُولف سے ہُوا۔ وہ لکڑی کے ننگے تختوں پر بہ مشقّت اُوپر چڑھتے ہُوئے کٹہرے پر پیار سے ہاتھ
جون اور میری محبت میں مبتلا ہوتے ہیں اور شادی کر لیتے ہیں۔ دونوں کے پاس قابلِ قدر اور منافع بخش ملازمت ہے جسے وہ مشکل اور متحرک کر دینے والی پاتے ہیں۔