

گاجر (پہلاحصہ)
خزاں کی ایک صبح ،ہوا بہت زیادہ مرطوب تھی ۔ شبنم کے شفاف قطرے گھاس اور چھتوں کی ٹائلوں پرجمے ہوئے تھے۔ چینی سکالر درخت کے پتے پیلے
خزاں کی ایک صبح ،ہوا بہت زیادہ مرطوب تھی ۔ شبنم کے شفاف قطرے گھاس اور چھتوں کی ٹائلوں پرجمے ہوئے تھے۔ چینی سکالر درخت کے پتے پیلے
’’یہیں پر، میں نے پینا چھوڑ دی تھی! کچھ بھی نہیں— کچھ بھی مجھے اس کی طرف راغب نہیں کرسکتی۔ یہی وقت ہے کہ میں نے اپنا ہاتھ تھامنا ہے۔
تین دنوں کے بجائے جناب حوزے کے بُخار کو اور کھانسی کو ٹھیک ہونے میں پورا ہفتہ لگا۔نرس روزانہ اُسے ٹیکہ لگانے اور کچھ کھانے کے لیے لے کر آتا،ڈاکٹر ایک دِن کے وقفے کے بعد آتا لیکن
تئیس اپریل کو ہمارے سکول میں قومی خودمختاری اور بچوں کا عالمی دن منانے کی تیاری عروج پر تھی۔ چنیدہ طالب علم تقریب کے لیے ادارے کے نمائندہ تھے جب کہ اساتذہ نے کئی طالب علموں کو ان کی صلاحیتوں کے مطابق تقریب کی تیاریوں میں شریک ہونے کا موقع فراہم کیا۔
جب تک کہ وہ سبزی خور نہیں ہوئی مَیں اپنی بیوی کو ہمیشہ اور ہر حوالے سے ایک نہایت عام عورت خیال کیا کرتا تھا۔ سچ بتاؤں تو پہلی ملاقات میں وہ مجھے کچھ خاص محسوس نہیں ہوئی تھی درمیانہ قد،
میں نے اپنے بستر سے چھلانگ لگائی۔ میں مزید وہاں نہیں رک سکتا تھا۔ میں اندھا دھند صفائی کرنے والے لڑکے کے کمرے میں بھاگ گیا۔
سیڑھیوں پر ہال کی دُوسری طرف نتاشا کا سامنا اپنے پڑوسی بارن وُولف سے ہُوا۔ وہ لکڑی کے ننگے تختوں پر بہ مشقّت اُوپر چڑھتے ہُوئے کٹہرے پر پیار سے ہاتھ
۔ اس کے بعد وہ چلتا ہو ا گاجر کے کھیت میں پہنچا اور گاجر اکھاڑنے لگا۔ وہ ایک بار پھر سنہری گاجر ڈھونڈ رہا تھا لیکن اسے بار بار مایوسی ہو رہی تھی۔ ……