

بکر خطاب:دیپا بھاستھی
میڈیا، لوگوں کو مترجمین کے ادبی کام کی فہم اور ہمارے وہ کام، جو ہم دیگر لوگوں کی خاطر کرتے ہیں، ردّ کر دیے جاتے ہیں…… یہ نہایت حوصلہ افزا ہے کہ عالمی بکر اُچھاؤ کرتے ہوئے مصنفین اور
میڈیا، لوگوں کو مترجمین کے ادبی کام کی فہم اور ہمارے وہ کام، جو ہم دیگر لوگوں کی خاطر کرتے ہیں، ردّ کر دیے جاتے ہیں…… یہ نہایت حوصلہ افزا ہے کہ عالمی بکر اُچھاؤ کرتے ہوئے مصنفین اور
اگر میں اپنی ثقافت سے مستعار لوں تو یہ لمحہ فلکِ واحد کو ہزارہا آتش بازیوں سے منور کرنے والا ہے، مختصراً روشن اور کاملاً منظم کہ ان غیرمعمولی حتمی نبارزین کے درمیان میں کھڑا ہونا
ہان کانگ (Han Kang)کے ناول شاکا ہاری ( سبزی خور) کو ، مترجم اسما حسین، ۲۰۱۶ء میں بُکر انٹرنیشنل پرائز سے نوازا گیا اور پھر وہ اپنے مجموعی کام کی بدولت ۲۰۲۴ء میں نوبیل انعام
لکھنا ہمیشہ سے لطف انگیز رہا ہے۔ مَیں اپنے لڑکپن میں سکول میں بھی کہانی لکھنے کے لیے رکھی ہوئی جماعت کا کسی بھی دوسری جماعت سے زیادہ انتظار کِیا کرتا تھا۔
گویا میں برقی رو کا نفوذ کرتی ہوں۔اور جب میں محسوس کرتی ہوں کہ یہ برقی رو کو قاری تک منتقل ہورہی ہے تو میں حیرت زدہ اور متحرک ہو جاتی ہوں۔
ادب انسان سے سچا انسان بناتا ہے، ہمیں اس شے کو پانے کی آس دِلاتا ہے جو ہمارے پاس نہیں؛ وہ ہونے کی امید جگاتا ہے جو ہم نہیں اور ناممکن کو ممکن میں بدلتا ہے۔
ترک نوبیل انعام یافتہ اورخان پاموک، اپنے ناول ’’سرخ میر انام‘‘ میں ایک جگہ لکھتے ہیں کہ وہ مصور جو اپنے ناظرین ین کے ممکنہ ردِّعمل کو سامنے رکھتا ہے
آج ۳۰ ستمبر کا دن اپنی نوعیت میں ایک خاص احساس رکھتا ہے۔ یہ دن ایک ایسی ٹھنڈک کا حامل ہے جو لسانی رکاوٹوں کو پگھلا کر مختلف زبانوں کے درمیان پل تعمیر