نوبیل خطبہ: ہان کانگ
گویا میں برقی رو کا نفوذ کرتی ہوں۔اور جب میں محسوس کرتی ہوں کہ یہ برقی رو کو قاری تک منتقل ہورہی ہے تو میں حیرت زدہ اور متحرک ہو جاتی ہوں۔
گویا میں برقی رو کا نفوذ کرتی ہوں۔اور جب میں محسوس کرتی ہوں کہ یہ برقی رو کو قاری تک منتقل ہورہی ہے تو میں حیرت زدہ اور متحرک ہو جاتی ہوں۔
ادب انسان سے سچا انسان بناتا ہے، ہمیں اس شے کو پانے کی آس دِلاتا ہے جو ہمارے پاس نہیں؛ وہ ہونے کی امید جگاتا ہے جو ہم نہیں اور ناممکن کو ممکن میں بدلتا ہے۔
ترک نوبیل انعام یافتہ اورخان پاموک، اپنے ناول ’’سرخ میر انام‘‘ میں ایک جگہ لکھتے ہیں کہ وہ مصور جو اپنے ناظرین ین کے ممکنہ ردِّعمل کو سامنے رکھتا ہے
آج ۳۰ ستمبر کا دن اپنی نوعیت میں ایک خاص احساس رکھتا ہے۔ یہ دن ایک ایسی ٹھنڈک کا حامل ہے جو لسانی رکاوٹوں کو پگھلا کر مختلف زبانوں کے درمیان پل تعمیر
لیکن میری کتابیں ناول لکھنے کے اصولوں کو برتتے ہوئے تحریر ہوئی ہیں۔ میرے پاس ایک آغاز ہے، ایک پلاٹ ہے، کردار ہیں۔‘‘