پابلو نیروداکی تحریروں/انٹرویو وغیرہ کے تراجم کی تمام پوسٹوں کے لیے یہاں کلک کریں۔
عمران ازفرکے تراجم کی تمام پوسٹوں کے لیے یہاں کلک کریں۔
ہسپانوی نظم
درد بھرا توصیفی گیت
پابلو نیرودا
(Pablo Neruda)
ترجمہ:عمران ازفر

اوہ پھولوں میں گھری لڑکی
اوہ کبوتروں کی ڈاریں
اوہ مچھلی کا جال
اوہ پھولوں کی جھاڑیاں
تمھاری روح پیاسی نمک سے بھری بوتل ہے
اور تمھارا بدن انگوروں کی بیل
کس قدر بدقسمتی ہے کہ میرے پاس تمھیں دان کرنے کے لیے کچھ نہیں، سوائے
میری انگلیوں کے ناخن اور میری پلکیں
اور محبت میں پگھلے ہوئے پیانو
اور خواب جو میرے دل سے سیلاب کی طرح جاری ہیں
خواب دھند میں لپٹے ہوئے
جو سیاہ سواروں کی طرح دوڑتے ہیں
خواب طراری اور بدنصیبی سے بھرے ہوئے
میں تم سے محبت کر سکتا ہوں محض بوسوں اور پوست کے ساتھ
بارش میں بھیگے ہوئے پھولوں کی مالا کے ساتھ
مری سلگتی آنکھیں سرخ گھوڑوں اور زرد کتوں سے بھری
میں تم سے عشق کر سکتا ہوں کندھوں پر لہروں کی مانند بوسے ثبت کرتا ہوا
بے ترتیب تیزابی دھڑکنوں کے درمیان اور خیال کے سمندروں میں کھو کر
شہر خموشاں میں تیرتے ہوئے
جو مخصوص دریاؤں میں دوڑتے ہیں
پختہ اداس مرقد پر بڑھتی گیلی سبز گھاس سے
شکستہ دلوں کے پار تیرتے ہوئے
اور بے گور بچوں کے ننھے زرد صفحات پر
یہاں موت کے بہت شاندار مواقع ہیں
یہاں تدفین کی تقریبات ہیں
میرے بے بس جذبات اور ویران بوسوں میں
یہاں پانی ہے جو میرے سر پر گرتا ہے
جب میرے بال بڑھتے ہیں
وقت کے جیسا پانی
سیاہ بے چین پانی
بے خواب آواز کے ساتھ
بارش میں بھیگتے پرندے کی
انت سے عاری چیخ کے ساتھ
سایہ! گیلے پروں کا سایہ
جس نے میری ہڈیوں کی حفاظت کی
جب میں نے لباس پہنا
اور وقت کی قید سے آزاد ٹکٹکی باندھے آئینے میں خود کو دیکھتا رہا
اور کھڑکی کے شیشے میں
میں نے سنا کوئی میرے تعاقب میں ہے! مجھے پکار رہا ہے! چلاتے ہوئے
وقت کے طاق پر بکھری
اداسی بھری آواز کے ساتھ
تم زمین پر کھڑے ہو
دانتوں اور روشنی سے بھرے ہوئے
تم نے بوسے جاری رکھے اور چونٹیوں کو مار دیا
تم صحت کے آنسو روتے ہو
پیاز سے! شہد کی مکھی سے
جلتے ہوئے حروف تہجی سے
تم تلوار کی مانند ہو
نیلے اور سبز !
اور تم چھونے کے لیے دریا کی مانند حرکت کرتے ہو
سفید لباس میں ملبوس مری روح کے پاس آؤ
بہتے ہوئے پھولوں کی شاخ اور راکھ کے پیالہ کے ساتھ
آؤ ایک سیب اور گھوڑے کے ساتھ
کہ یہاں اندھیرا کمرہ ہے
شکستہ چراغ کے ساتھ
سرما کی منتظر چند ٹیڑھی میڑھی کرسیاں
اور مردہ عشق
ایک عدد کے ساتھ
:::
براہِ کرم فیس بک (Face Book)، انسٹاگرام (Instagram)، اور ٹویٹر (Twitter) کے سوشل میڈیا نیٹ ورکس پر— اوپر دیے گئے متعلقہ نشان (آئیکن) پر کلک کر کے — ہمارے نقشِ پا دیکھیے اور Follow کیجیے تاکہ آپ جانچ سکیں کہ ہم کس طرح اردو زبان کی ترقی و ترویج کی خاطر تراجم کے واسطے سے اس کے فروغ اور آپ کی زبان میں ہونے والے عالمی ادب کے شہ پاروں کے تراجم کی رسائی دنیا بھر میں کرنے کی سعی کر رہے ہیں ۔ ہم آپ سے ملتمس ہیں کہ آپ بھی اپنے طور پر انھیں دنیا کے ساتھ بانٹ کر (شیئر کر کے) ہماری ان کاوشوں میں اپنا حصہ ڈالیں ۔ نیز آپ کے ساتھ ساتھ معزز قارئین سے یہ بھی ملتمس ہیں کہ سائٹ پر شائع ہونے والے ہر ترجمے کے آخر میں دیے گئے تبصرے کے خانے (کمینٹس سیکشن) میں اپنی آراء کا کھل کر اظہار کر کے مترجمین کی حوصلہ افزائی و پذیرائی بھی کریں کیوں کہ وہ تلاشِ بسیار سے آپ کے لیے خوب سے خوب تر کا انتخاب کرتے ہیں اور پھر انتہائی محنت، لگن اور دل جمعی سے دنیا بھر کا بہترین ادب، آپ کو آپ کی اپنی زبان میں پڑھنے کے لیے، عمدہ تراجم کے وسیلے سے فراہم کرتے ہیں۔ ہم آپ کی آراء کو خوش آمدید کہتے ہوئے آپ کے ممنون ہوں گے۔
پابلو نیروداکی تحریروں/انٹرویو وغیرہ کے تراجم کی تمام پوسٹوں کے لیے یہاں کلک کریں۔
عمران ازفرکے تراجم کی تمام پوسٹوں کے لیے یہاں کلک کریں۔
ہسپانوی نظم
درد بھرا توصیفی گیت
پابلو نیرودا
(Pablo Neruda)
ترجمہ:عمران ازفر

اوہ پھولوں میں گھری لڑکی
اوہ کبوتروں کی ڈاریں
اوہ مچھلی کا جال
اوہ پھولوں کی جھاڑیاں
تمھاری روح پیاسی نمک سے بھری بوتل ہے
اور تمھارا بدن انگوروں کی بیل
کس قدر بدقسمتی ہے کہ میرے پاس تمھیں دان کرنے کے لیے کچھ نہیں، سوائے
میری انگلیوں کے ناخن اور میری پلکیں
اور محبت میں پگھلے ہوئے پیانو
اور خواب جو میرے دل سے سیلاب کی طرح جاری ہیں
خواب دھند میں لپٹے ہوئے
جو سیاہ سواروں کی طرح دوڑتے ہیں
خواب طراری اور بدنصیبی سے بھرے ہوئے
میں تم سے محبت کر سکتا ہوں محض بوسوں اور پوست کے ساتھ
بارش میں بھیگے ہوئے پھولوں کی مالا کے ساتھ
مری سلگتی آنکھیں سرخ گھوڑوں اور زرد کتوں سے بھری
میں تم سے عشق کر سکتا ہوں کندھوں پر لہروں کی مانند بوسے ثبت کرتا ہوا
بے ترتیب تیزابی دھڑکنوں کے درمیان اور خیال کے سمندروں میں کھو کر
شہر خموشاں میں تیرتے ہوئے
جو مخصوص دریاؤں میں دوڑتے ہیں
پختہ اداس مرقد پر بڑھتی گیلی سبز گھاس سے
شکستہ دلوں کے پار تیرتے ہوئے
اور بے گور بچوں کے ننھے زرد صفحات پر
یہاں موت کے بہت شاندار مواقع ہیں
یہاں تدفین کی تقریبات ہیں
میرے بے بس جذبات اور ویران بوسوں میں
یہاں پانی ہے جو میرے سر پر گرتا ہے
جب میرے بال بڑھتے ہیں
وقت کے جیسا پانی
سیاہ بے چین پانی
بے خواب آواز کے ساتھ
بارش میں بھیگتے پرندے کی
انت سے عاری چیخ کے ساتھ
سایہ! گیلے پروں کا سایہ
جس نے میری ہڈیوں کی حفاظت کی
جب میں نے لباس پہنا
اور وقت کی قید سے آزاد ٹکٹکی باندھے آئینے میں خود کو دیکھتا رہا
اور کھڑکی کے شیشے میں
میں نے سنا کوئی میرے تعاقب میں ہے! مجھے پکار رہا ہے! چلاتے ہوئے
وقت کے طاق پر بکھری
اداسی بھری آواز کے ساتھ
تم زمین پر کھڑے ہو
دانتوں اور روشنی سے بھرے ہوئے
تم نے بوسے جاری رکھے اور چونٹیوں کو مار دیا
تم صحت کے آنسو روتے ہو
پیاز سے! شہد کی مکھی سے
جلتے ہوئے حروف تہجی سے
تم تلوار کی مانند ہو
نیلے اور سبز !
اور تم چھونے کے لیے دریا کی مانند حرکت کرتے ہو
سفید لباس میں ملبوس مری روح کے پاس آؤ
بہتے ہوئے پھولوں کی شاخ اور راکھ کے پیالہ کے ساتھ
آؤ ایک سیب اور گھوڑے کے ساتھ
کہ یہاں اندھیرا کمرہ ہے
شکستہ چراغ کے ساتھ
سرما کی منتظر چند ٹیڑھی میڑھی کرسیاں
اور مردہ عشق
ایک عدد کے ساتھ
:::
براہِ کرم فیس بک (Face Book)، انسٹاگرام (Instagram)، اور ٹویٹر (Twitter) کے سوشل میڈیا نیٹ ورکس پر— اوپر دیے گئے متعلقہ نشان (آئیکن) پر کلک کر کے — ہمارے نقشِ پا دیکھیے اور Follow کیجیے تاکہ آپ جانچ سکیں کہ ہم کس طرح اردو زبان کی ترقی و ترویج کی خاطر تراجم کے واسطے سے اس کے فروغ اور آپ کی زبان میں ہونے والے عالمی ادب کے شہ پاروں کے تراجم کی رسائی دنیا بھر میں کرنے کی سعی کر رہے ہیں ۔ ہم آپ سے ملتمس ہیں کہ آپ بھی اپنے طور پر انھیں دنیا کے ساتھ بانٹ کر (شیئر کر کے) ہماری ان کاوشوں میں اپنا حصہ ڈالیں ۔ نیز آپ کے ساتھ ساتھ معزز قارئین سے یہ بھی ملتمس ہیں کہ سائٹ پر شائع ہونے والے ہر ترجمے کے آخر میں دیے گئے تبصرے کے خانے (کمینٹس سیکشن) میں اپنی آراء کا کھل کر اظہار کر کے مترجمین کی حوصلہ افزائی و پذیرائی بھی کریں کیوں کہ وہ تلاشِ بسیار سے آپ کے لیے خوب سے خوب تر کا انتخاب کرتے ہیں اور پھر انتہائی محنت، لگن اور دل جمعی سے دنیا بھر کا بہترین ادب، آپ کو آپ کی اپنی زبان میں پڑھنے کے لیے، عمدہ تراجم کے وسیلے سے فراہم کرتے ہیں۔ ہم آپ کی آراء کو خوش آمدید کہتے ہوئے آپ کے ممنون ہوں گے۔
Authors
-
تین صدیوں تک اسپین کی غاصبانہ، سامراجی اور غیر انسانی اصولوں پر استوار حکومت میں قید رہنے والی سر زمین چلی نے عالمی شاعری کو پابلو نیرودا جیسا بے مثال تخلیق کار دیا۔ براعظم دکنی امریکہ کے مغربی ساحلی کنارے اور انڈس پہاڑی سلسلوں کے درمیان طویل لکیر کی طرح ۲۱۹۹۳۰ مربع کلومیٹر پر مشتمل اس ملک کی آبادی لگ بھگ دو کروڑ نفوس پر مشتمل ہے۔ یہ لوگ ایک طویل عرصے سے سامراجی قوتوں کے آلہ کار بنے رہے تاوقتیکہ یہاں ترقی پسند افکار کے پھیلاو نے آزادی اور خود مختاری کے احساس کو قومی سطح پر پھیلایا اور لوگوں میں آزادی کے حصول کی خواہش کو بیدار کیا۔ اس نئی فکر کے پیش کاروں میں دیگر سیاست دانوں اور قومی دانشوروں کے ساتھ نیرودا کی حیثیت ممتاز اور منفرد رہی جس نے اپنی قومی کی آزادی اور خود مختاری کے لیے ہر ممکن اور ناممکن کوشش کی۔ یوں ہمارا یہ شاعر کبھی جلا وطن کیا گیا تو کبھی بے گھری کے آزار میں مبتلا ہوا اور پھر اپنے آزاد وطن کا وزیر داخلہ بھی بنایا گیا۔ شاعر، سفیر اور سیاست دان پابلو نیرودا جولائی ۱۲، ۱۹۰۴ء کو پرل،چلی میں پیدا ہوئے اور ستمبر ۲۳، ۱۹۷۳ء کو سینٹ یاگو، چلی میں داعی مطلق کو لبیک کہا۔ ہسپانوی زبان کے بے بدل نظم نگار اور مارکسیت و اشتراکیت کے داعی پابلو کو ۱۹۷۱ء میں نوبیل امن ایوارڈ برائے نظم پیش کیا گیا۔ نیرودا کا اولین شعری مجموعہ ۱۹۲۴ء میں ’’محبت کی بیس نظمیں اور اداسی کا گیت‘‘ کے عنوان سے شائع ہوا۔ نیرودا نے کم عمری میں ہی واہماتی، سیاسی،تاریخی موضوعات پر پر شکوہ اور اثر انگیز نظمیں لکھیں۔ ۰۴ مارچ ۱۹۴۵ء کو پابلو نیرودا کمیونسٹ پارٹی برائے چلی کی طرف سے سینیٹر منتخب ہوئے۔ نیرودا کی ملکیت تین گھر آج عوام کے لیے کھول دیگ گئے ہیں جن میں نیرودا کی اشیاء بطور یادگار رکھی گئی ہیں۔ نیرودا کی حیات پر مشتمل ڈرامہ ’’نیرودا‘‘ سال ۲۰۱۶ء میں پیش کیا گیا جبکہ سوانحی فلم بعنوان’’البورادا‘‘ سال ۲۰۲۱ء میں منظر عام پر آئی۔ پابلو نیرودا پر اٹلی میں سوانحی فلم ’’اِل پوستینو‘‘بنائی گئی۔ اس کے علاوہ دیگر زبانوں میں بھی نیرودا کے حالات و واقعات پر مشتمل فلمیں منظر عام پر آئی ہیں۔ ہسپانوی زبان میں نیرودا کی چالیس سے زائد کتب شائع ہوئیں جبکہ انگریزی میں ترجمہ شدہ کتابوں کو بین الاقوامی سطح پر بے حد شہرت اور پذیرائی حاصل ہوئی۔ بین الاقوامی امن اعزاز ’’لینن امن اعزاز‘‘ سمیت کئی دیگر اعزازات سے بھی پابلو نیرودا کو نوازا گیا۔ نیرودا نے اپنی عالمگیر شہرت کی حامل شاعری کے ذریعے چلی کو پوری دنیا میں متعارف کرانے میں بنیادی کردار ادا کیا جو اس سے پہلے محض ایک کالونی تھی۔ یہ لاجواب شاعر اور وزارت داخلہ سے تعلق رکھنے والا بے مثل سیاستدان سرطان ایسے موذی مرض سے جنگ لڑتا ہوا آخر کار ۶۹ برس کی عمر میں اپنے گھر ایسلا نیگرا میں ۲۳ ستمبر ۱۹۷۳ء کو جہانِ فانی سے ابد آباد کو کوچ کر گیا۔
View all posts -
عمران ازفر اسسٹنٹ پروفیسر، شعبہ اردو، یونیورسٹی آف سرگودھا ہیں۔ وہ گل گشت ملتان میں پیدا ہوئے۔ اُنھوں نے بہاء الدین ذکریا یونیورسٹی، ملتان سے ایم اے (اردو) کِیا اور بعد ازاں اسلامیہ یونیورسٹی، بہاولپور سے ایم فل اور پی ایچ ڈی کی ڈگریاں حاصل کیں۔ ادارہ تحقیقات اسلامی، اسلام آباد سے پوسٹ ڈاکٹریٹ کی۔ اسلام آباد میں دس برس تک نوکری کرنے کے بعد یونیورسٹی آف سرگودھا سے بطور لیکچرار (اردو) اپنی ملازمت کا آغاز۲۰۱۸ء سے کِیا۔ اُن کی اب تک کئی کتب منصۂ شہود پر آچکی ہیں جن میں اُن کی نظموں کا مجموعہ ’’رات کا خیمہ‘‘،نظم نگاری پرتنقیدکی کتاب ’’نئی نظم نئی تخلیقی جہت‘‘، نظریہ سازی کے حوالے سے کتاب ’’ادب کی سماجیات‘‘، ’’مغربی پنجاب پر مسلم اور انگریز معاشرت کے اثرات‘‘شامل ہیں۔ اُن کے ۲۴ تحقیقی مضامین بین الاقوامی جرائد میں اشاعت پذیر ہو چکے ہیں۔ اِس کے علاوہ تراجم کے ضمن میں وہ اب تک ’’پابلو نیرودا کی ۱۱۱ نظموں کے تراجم‘‘،ٹی ایس ایلیٹ کی معروف نظم ’’ویسٹ لینڈ‘‘ کا پہلی مرتبہ ’’مفاعلاتن‘‘ کی بحر میں ترجمہ اور ۲۰۲۴ء کا نوبیل انعام برائے ادب کی فاتح کوریائی شاعرہ و مصنفہ ہن کانگ کے دنیا بھر میں شہرت پانے والےناول ’’دی ویجیٹرین‘‘ کا، جسے بُکر انعام ۲۰۱۶ء سے نوازا جا چکا ہے، اردو میں ’’سبزی خور‘‘ کے عنوان سے ترجمہ بھی اُن کا طرہ امتیاز ہے۔
View all posts
1 thought on “درد بھرا توصیفی گیت”
Khoobsurat