سخن وری
مندرِن نظم
برف اور خون
چَین سِیو چَین
Chen Hsiu-chen
ترجمہ: ناصر کریم

زمیں پر برفباری ہے
زمیں پر خون آسا برفباری ہے—
گزشتہ سال ایسی برف باری میں
ہوا اور برف میں جلتی
نگاہوں کی تپش
اور انگلیوں کی ارغوانی سنسناہٹ تھی
تمھارے پیرہن پر خون
آسا جھلملاہٹ تھی
اور اس پر
برف آسا لہرئیے لیتی ہوئی
چنری کی دھیمی سرسراہٹ تھی
مگر
امسال کیسے داغ ہیں
جو آن
چنری پر پڑے ہیں
برف ایسی صاف اور شفاف چنری پر؟
***

چَین سِیُو چَین
چَین سِیُو چَین تائیوان میں پیدا ہوئیں۔ اُنھوں نے ۱۳ کتب شائع کی ہیں جن میں ’’نان ڈائری‘‘-۲۰۰۹ء، ’’جنگل میں گونجتی لہر‘‘-۲۰۱۰ء، ’’نقاب ‘‘-۲۰۱۶ء، ’’غیر یقینی منظر‘‘-۲۰۱۷ء،’’وعدہ‘‘-۲۰۱۷ء، ’’تامسوئی میں شاعری کا احساس‘‘-۲۰۱۸ء، ’’ٹوٹ بھج‘‘-۲۰۱۸ء، ’’میرا پیارا نیرودا‘‘-۲۰۲۰ء‘‘، ’’وائرس کو چین نہیں‘‘-۲۰۲۱ء‘‘، ’’سیزر والجو سے ٹاکرا‘‘-۲۰۲۲ء، ’’دھرتی پر جنت‘‘ –۲۰۲۲ء، ’’کمرہ ‘‘-۲۰۲۳ء‘‘، اور ’’میکسیکو میں ماہِ کرسمس‘‘-۲۰۲۴ء شامل ہیں۔
چَین سِیُو چَین نے یورپ، ایشیا، افریقا اور امریکا میں منعقد ہونے والے شاعری کی بین الاقوامی کانفرنسوں میں شرکت کی اور کولمبیا کے بین الاقوامی میگزین ’’لا بارکا‘‘ کے شمارہ نمبر ۹ کا سرورق کو اُن کی تصویر سے آراستہ ہوا، اور ساتھ ہی انٹرویو بھی شائع ہوا۔ ہندوستان اور پورٹو ریکو کے ذرائع ابلاغ نے اُن کی شاعری کا سراہا ہے۔
چَین سِیُو چَین کی نظموں کا بیس سے زائد زبانوں میں ترجمہ ہو چکا ہے اور شاعری کے متعدّد شعری جرائد میں اُن کی شاعری کے انتخاب شائع ہوئے ہیں۔ اُنھیں ۲۰۱۸ء میں پیرو کے ’’فیسٹیول آف کیپولی ویلیجو وائی سو ٹیرا‘‘ کی طرف سے ’’ایسٹریلا میتوٹینا‘‘ سے نوازا گیا، جب کہ ۲۰۲۰ء میں لبنان سے ’’ناجی نعمان ادبی انعامات‘‘ اور شام کے بین الاقوامی ثقافتی فورم برائے انسانیت و تخلیق کی طرف سے سال۲۰۲۴ء کی ’’بین الاقوامی فکری سند‘‘ مرحمت کی گئی۔
۰۰۰

ناصر کریم خان
ناصر کریم خان شاعر اور ماہر تعلیم ہیں۔ وہ ۰۳ ستمبر ۱۹۷۰ء کو میانوالی، پنجاب میں پیدا ہوئے۔ اُنھوں نے پنجاب یونیورسٹی لاہور سے انگریزی زبان و ادب میں ایم اے کی ڈگری حاصل کی۔ ۱۹۹۷ء میں پاکستان ایمبیسی کالج میں انگلش لینگویج کے لیکچرر، ۲۰۰۰ء میں ووکیشنل ٹریننگ انسٹی ٹیوٹ بہاول نگر میں انسٹرکٹر اور اسلامیہ یونیورسٹی بہاول پور میں کمیونیکیشن سکلز کی حیثیت سے پڑھانے کے بعد اُنھوں نے ۲۰۰۵ء میں اسپرنگ ٹائیڈ سکول کی بنیاد رکھی۔ اُنھوں نے ۲۰۰۰ء میں اردو نظموں کا مجموعہ ’’یہاں بس ریت اُڑتی ہے‘‘ شائع کیا۔ ناصر کریم خان اردو نظموں اور مختصر کہانیوں کے انگریزی میں تراجم بھی کرتے رہتے ہیں۔ اُنھیں ۱۹۸۹ء میں بی بی سی لندن سے بہترین ابھرتے ہوئے شاعر کا ایوارڈ ملا۔
۰۰۰
ناصر کریم کے دیگر تراجم و تحاریر :
براہِ کرم فیس بک (Face Book)، انسٹاگرام (Instagram)، اور ٹویٹر (Twitter) کے سوشل میڈیا نیٹ ورکس پر— اوپر دیے گئے متعلقہ نشان (آئیکن) پر کلک کر کے — ہمارے نقشِ پا دیکھیے اور Follow کیجیے تاکہ آپ جانچ سکیں کہ ہم کس طرح اردو زبان کی ترقی و ترویج کی خاطر تراجم کے واسطے سے اس کے فروغ اور آپ کی زبان میں ہونے والے عالمی ادب کے شہ پاروں کے تراجم کی رسائی دنیا بھر میں کرنے کی سعی کر رہے ہیں ۔ ہم آپ سے ملتمس ہیں کہ آپ بھی اپنے طور پر انھیں دنیا کے ساتھ بانٹ کر (شیئر کر کے) ہماری ان کاوشوں میں اپنا حصہ ڈالیں ۔ نیز آپ کے ساتھ ساتھ معزز قارئین سے یہ بھی ملتمس ہیں کہ سائٹ پر شائع ہونے والے ہر ترجمے کے آخر میں دیے گئے تبصرے کے خانے (کمینٹس سیکشن) میں اپنی آراء کا کھل کر اظہار کر کے مترجمین کی حوصلہ افزائی و پذیرائی بھی کریں کیوں کہ وہ تلاشِ بسیار سے آپ کے لیے خوب سے خوب تر کا انتخاب کرتے ہیں اور پھر انتہائی محنت، لگن اور دل جمعی سے دنیا بھر کا بہترین ادب، آپ کو آپ کی اپنی زبان میں پڑھنے کے لیے، عمدہ تراجم کے وسیلے سے فراہم کرتے ہیں۔ ہم آپ کی آراء کو خوش آمدید کہتے ہوئے آپ کے ممنون ہوں گے۔
7 thoughts on “برف اور خون”
Shandaar Nazam
ناصر کریم، آپ نے نظم کا بہت عمدہ ترجمہ کیا ہے۔ سلامت رہیے۔
Beautiful nazam 🫀
Imagery is so vivid!
Very very 👍👍 Good
خوب صورت نظم
نہایت عمدہ اور متاثر کن ترجمہ
عمدہ ترجمہ وااااااااااااہ