سلیم
شہزاد سہ زبانی شاعر، ناول
نگار، مترجم اور مورخ ہیں۔وہ ایم اے ایل ایل بی اور ایک ریٹائرڈ سرکاری افسر ہیں۔
۴۵ برسوں پر محیط ان کا ادبی کام دس کتابوں پر مشتمل ہے جن میں چھے شعری مجموعے:
”ماسوا“،”قسم ہے کفّارے کی“ اور ’’کٹی
پوروں سے بہتی نظمیں“ (اردو شاعری)؛ ”کاں
بنیرے سُکن“ اور ”نندر بھجیاں نظماں“ (پنجابی شاعری)؛ ”پیریں ٹردا شہر“ (سرائیکی
شاعری)؛ سرائیکی زبان میں دوناول: ”گھان“
اور ”پلوتا“؛ معدوم سے معلوم تک(تاریخ ضلع
بہاول نگر)؛ پنجابی اور سرائیکی سے اردو میں مختصر کہانیوں کے تراجم شامل ہیں۔
سلیم شہزاد کو اب تک متعدد انعامات و اعزازات سے نوازا جا چکا ہے۔ مسعود کھدر پوش
ایوارڈز ۲۰۰۵ء اور ۲۰۱۵ء، دو بار قومی ادبی ایوارڈ: سرائیکی نظموں کے مجموعے
”پیریں ٹردا شہر“ پر ۲۰۰۷ء میں اور
سرائیکی ناول ”گھان“ پر ۲۰۱۲ء میں، ستارۂ بہاولپور۲۰۱۷ء، شفقت تنویر مرزا ایوارڈ۲۰۱۷ء اور حکومتِ پاکستان کی جانب سے تمغہ ٔامتیاز
۲۰۲۳ ء۔
سلیم
شہزاد کے ناول ”گھان“ (بھنور)، جو ۲۰۱۲ء میں شائع ہوا تھا، کو عالمی وبائی مرض
کورونا کی پیش گوئی گردانا جاتا ہے کیوںکہ اس ناول میں ایک ایسی وبا کی کہانی پیش
کی گئی ہے جو لوگوں کو ماسک پہن کر گھروں تک محدود کر دیتی ہے۔

سلیم شہزاد سہ زبانی شاعر، ناول نگار، مترجم اور مورخ ہیں۔وہ ایم اے ایل ایل بی اور ایک ریٹائرڈ سرکاری افسر ہیں۔ ۴۵ برسوں پر محیط ان کا ادبی کام دس کتابوں پر مشتمل ہے جن میں چھے شعری مجموعے: ”ماسوا“،”قسم ہے کفّارے کی“ اور ’’کٹی پوروں سے بہتی نظمیں“ (اردو شاعری)؛ ”کاں بنیرے سُکن“ اور ”نندر بھجیاں نظماں“ (پنجابی شاعری)؛ ”پیریں ٹردا شہر“ (سرائیکی شاعری)؛ سرائیکی زبان میں دوناول: ”گھان“ اور ”پلوتا“؛ معدوم سے معلوم تک(تاریخ ضلع بہاول نگر)؛ پنجابی اور سرائیکی سے اردو میں مختصر کہانیوں کے تراجم شامل ہیں۔ سلیم شہزاد کو اب تک متعدد انعامات و اعزازات سے نوازا جا چکا ہے۔ مسعود کھدر پوش ایوارڈز ۲۰۰۵ء اور ۲۰۱۵ء، دو بار قومی ادبی ایوارڈ: سرائیکی نظموں کے مجموعے ”پیریں ٹردا شہر“ پر ۲۰۰۷ء میں اور سرائیکی ناول ”گھان“ پر ۲۰۱۲ء میں، ستارۂ بہاولپور۲۰۱۷ء، شفقت تنویر مرزا ایوارڈ ۲۰۱۷ء اور حکومتِ پاکستان کی جانب سے تمغہ ٔامتیاز ۲۰۲۳ء۔
سلیم شہزاد کے ناول ”گھان“ (بھنور)، جو ۲۰۱۲ء میں شائع ہوا تھا، کو عالمی وبائی مرض کورونا کی پیش گوئی گردانا جاتا ہے کیوںکہ اس ناول میں ایک ایسی وبا کی کہانی پیش کی گئی ہے جو لوگوں کو ماسک پہن کر گھروں تک محدود کر دیتی ہے۔
