𝐓𝐫𝐚𝐣𝐢𝐦 𝐀𝐥𝐦𝐢 𝐀𝐝𝐚𝐛

دیپا بھاستھی کی تحریروں/انٹرویو وغیرہ  کے تراجم کی تمام پوسٹوں کے لیے یہاں کلک کریں۔

نجم الدّین احمد  کے تراجم کی تمام پوسٹوں کے لیے یہاں کلک کریں۔

بُکر خطاب

دیپا بھاستھی

Deepa Bhasthi

تعارف و ترجمہ:نجم الدّین احمد

Banu Mushtaq and Deepa Bhasthi International Booker Prize 2025 with their Prize

میں انبساط کی اس کیفیت میں ہوں کہ  غالب گمان ہے  یہ چیز لوگوں کو جنوبی ایشیا کی طلسماتی زبانوں کو  لکھنے، پڑھنے اور ترجمہ کرنے  کی سمت راغب کرے گی۔

 

دیپا بھاستھی

بانو مشتاق کے منتخب افسانوں کے مجموعے کی مترجم دیپا بھا ستھی نے  بکر انعام کی تقریب کے شرکا سے خطاب کرتے ہوئے کہا:

تمام حاضرین کو ایلریگون نمسکار، ہیلو۔ مجھے یقین نہیں کہ ابھی کیا ہوا ہے۔ اوہ، میں  ہمارے لیے دستیاب مواقع کے لیے منحوس نہیں بننا چاہتی تھی۔ اوہ،  کوئی تقریر لکھ کر جیتنا لیکن پھر مجھے پتا چلا کہ اگر  — اُوں— ’’دل چراغ‘‘ کا اعلان ہو گا تو  میں تو گویا اس سٹیج پر ہی   مارے حیرت کے گم سم ہو جاتی اور — اُوں—  سٹیج کی دہشت میں مبتلا ہو جاتی جو میں اپنی زندگی میں کبھی نہیں ہوئی اور اپنے آپ کو مکمل طور پر گاؤدی بنا لیتی۔ اُوں—   پس میں کچھ ضروری باتیں لکھنے لگی۔ یہی وجہ ہے کہ اب میں آپ کے سامنے  ایک عمدہ کاغذ کے بجائے اپنے فون سے پڑھ رہی ہوں۔

اس معاملے میں نوٹس کا عنوان — اُوں—  اگر آپ واقعی دنیا کی کہانی  سوچیں تو   یہ مٹانے والوں کی تاریخ ہے۔ اس کی خصوصیت خواتین کی فتح یابی کے عنصر سے مزین ہے اور  اجتماعی یادداشت کو محو کرنے کی شعوری کوشش، کہ کیسے عورتیں اور اس دنیا کے حاشیے پر وہ لاتعداد خواتین جیتی اور اس انعام سے محبت کرتی ہیں، ہر جگہ موجود  ایسے استبدادوں کے خلاف لمبی جنگ میں ایک چھوٹی سی فتح ہے۔ میڈیا، لوگوں کو مترجمین کے  ادبی  کام کی فہم اور ہمارے وہ کام، جو ہم  دیگر لوگوں کی خاطر کرتے ہیں، ردّ کر دیے جاتے ہیں جو ایسی صورت میں  بنا خواندگی اور نامشہور  متن ہی رہ جائیں گے اور قارئین کے  مختلف — اُوں—  گروہ جو یہی وجہ ہے کہ یہ نہایت  حوصلہ افزا ہے کہ عالمی بکر   اُچھاؤ کرتے ہوئے مصنفین اور مترجمین دونوں کو ایک ہی مقام دیتا ہے۔  مطلب یہ کہ سب سے پہلے اور خوب طور پر عالم بکر کا شکریہ — اُوں—  منصفین کا ان کہانیوں  اور میرے تراجم کی پسندیدگی پر ممنونیت اور یہ میری خوبصورت زبان کی کیسی فتح ہے — اُوں—  جالو سوڈو کنڑ —   کنڑ زبان کا ایک گیت ہے کہ یہ کنڑ زبان کہلاتی ہے — شہد کا ایک دریا، دودھ کی ایک برسات اور اس کا موازنہ مٹھائی سے کیا جاتا ہے۔ امبروسیا کنڑ  دھرتی کی ایک قدیم ترین زبان ہے اور میں انبساط کی اس کیفیت میں ہوں کہ  غالب گمان ہے  یہ چیز لوگوں کو جنوبی ایشیا کی طلسماتی زبانوں کو  لکھنے، پڑھنے اور ترجمہ کرنے  کی سمت راغب کرے گی۔

میری قابلِ قدر مدیرہ تارا توبلر کا میری کاوش پر سونے کا سہاگہ پھیرنے پر شکریہ۔ میرے   خواب  اور دوسری کہانیوں کو  پایۂ تکمیل تک پہنچانے والی  سٹیفن کی جماعت، مائیکل اور دیگران کا بھی اس حیرت انگیز — اُوں— پیچھے موجود پینگوئین رینڈم ہاؤس انڈیا — اُوں— موتشی ملی اور دوسرے لوگوں کا شکریہ۔ اور میرے  بے حد غیر معمولی  ایجنٹ کانیسکا گپتا کا اس کے یقیناً ہر کام کے لیے مشکور ہوں۔  میرا خیال ہے کہ تمھارے بغیر آخری چند ماہ نہایت بے ترتیب رہے ہیں۔      

— اُوں— پریا میتھیو اور فارالی، تمام نئے و پرانے دوستوں، شرنیا تمھارا بہناپے پر شکریہ۔ میرے والدین کا شکریہ— اُوں—  سودان اور پرکاش کا بھی جو کبھی نہیں سمجھتے کہ میں کیا کرتی ہوں اور یا کیوں کرتی ہوں۔ میں جو بھی کرتی ہوں لیکن وہ پھر بھی میری حوصلہ افزائی ہی کرتے ہیں اور — اُوں— سب سے اہم میرے خاوند نان — اُوں— میری حیات کی سب سے بڑی محبت، میں تمھاری کمی محسوس کرتی ہوں۔ میں…… میری بے حد خواہش ہے کہ وہ  آج کی رات یہاں ہوتے — اُوں— بہت بہت شکریہ۔ مجھے نہیں پتا کہ میں تمھارے بغیر کیاکرتی ۔

آپ سب کا شکریہ۔

:::

]انگریزی متن ویڈیو’’عالمی بکر فاؤنڈیشن‘‘[

براہِ کرم فیس بک (Face Book)، انسٹاگرام (Instagram)، اور ٹویٹر (Twitter) کے سوشل میڈیا نیٹ ورکس پر— اوپر دیے گئے متعلقہ نشان (آئیکن) پر کلک کر کے —  ہمارے نقشِ پا   دیکھیے اور  Follow کیجیے تاکہ آپ جانچ سکیں  کہ ہم کس طرح  اردو زبان کی ترقی و ترویج کی خاطر تراجم  کے واسطے سے اس کے فروغ  اور آپ کی زبان میں ہونے والے  عالمی ادب کے شہ پاروں  کے  تراجم کی رسائی دنیا بھر میں کرنے کی سعی کر رہے ہیں  ۔  ہم آپ سے ملتمس ہیں کہ آپ بھی اپنے طور پر انھیں دنیا کے ساتھ بانٹ کر (شیئر کر کے) ہماری ان کاوشوں میں اپنا حصہ ڈالیں ۔ نیز آپ کے ساتھ ساتھ معزز قارئین سے یہ بھی ملتمس ہیں کہ  سائٹ پر شائع ہونے والے ہر ترجمے کے آخر میں دیے گئے تبصرے کے خانے (کمینٹس سیکشن) میں اپنی آراء کا کھل کر اظہار کر کے مترجمین کی حوصلہ افزائی و پذیرائی بھی کریں  کیوں کہ وہ تلاشِ بسیار سے آپ کے لیے خوب سے خوب تر کا انتخاب کرتے ہیں اور پھر انتہائی محنت، لگن اور دل جمعی سے دنیا بھر کا بہترین ادب، آپ کو آپ کی اپنی زبان میں پڑھنے  کے لیے، عمدہ تراجم  کے وسیلے سے فراہم کرتے ہیں۔ ہم آپ کی آراء کو خوش آمدید کہتے ہوئے آپ کے ممنون ہوں گے۔

دیپا بھاستھی کی تحریروں/انٹرویو وغیرہ  کے تراجم کی تمام پوسٹوں کے لیے یہاں کلک کریں۔

نجم الدّین احمد  کے تراجم کی تمام پوسٹوں کے لیے یہاں کلک کریں۔

بُکر خطاب

دیپا بھاستھی

Deepa Bhasthi

تعارف و ترجمہ:نجم الدّین احمد

Banu Mushtaq and Deepa Bhasthi International Booker Prize 2025 with their Prize

میں انبساط کی اس کیفیت میں ہوں کہ  غالب گمان ہے  یہ چیز لوگوں کو جنوبی ایشیا کی طلسماتی زبانوں کو  لکھنے، پڑھنے اور ترجمہ کرنے  کی سمت راغب کرے گی۔

دیپا بھاستھی

بانو مشتاق کے منتخب افسانوں کے مجموعے کی مترجم دیپا بھا ستھی نے  بکر انعام کی تقریب کے شرکا سے خطاب کرتے ہوئے کہا:

تمام حاضرین کو ایلریگون نمسکار، ہیلو۔ مجھے یقین نہیں کہ ابھی کیا ہوا ہے۔ اوہ، میں  ہمارے لیے دستیاب مواقع کے لیے منحوس نہیں بننا چاہتی تھی۔ اوہ،  کوئی تقریر لکھ کر جیتنا لیکن پھر مجھے پتا چلا کہ اگر  — اُوں— ’’دل چراغ‘‘ کا اعلان ہو گا تو  میں تو گویا اس سٹیج پر ہی   مارے حیرت کے گم سم ہو جاتی اور — اُوں—  سٹیج کی دہشت میں مبتلا ہو جاتی جو میں اپنی زندگی میں کبھی نہیں ہوئی اور اپنے آپ کو مکمل طور پر گاؤدی بنا لیتی۔ اُوں—   پس میں کچھ ضروری باتیں لکھنے لگی۔ یہی وجہ ہے کہ اب میں آپ کے سامنے  ایک عمدہ کاغذ کے بجائے اپنے فون سے پڑھ رہی ہوں۔

اس معاملے میں نوٹس کا عنوان — اُوں—  اگر آپ واقعی دنیا کی کہانی  سوچیں تو   یہ مٹانے والوں کی تاریخ ہے۔ اس کی خصوصیت خواتین کی فتح یابی کے عنصر سے مزین ہے اور  اجتماعی یادداشت کو محو کرنے کی شعوری کوشش، کہ کیسے عورتیں اور اس دنیا کے حاشیے پر وہ لاتعداد خواتین جیتی اور اس انعام سے محبت کرتی ہیں، ہر جگہ موجود  ایسے استبدادوں کے خلاف لمبی جنگ میں ایک چھوٹی سی فتح ہے۔ میڈیا، لوگوں کو مترجمین کے  ادبی  کام کی فہم اور ہمارے وہ کام، جو ہم  دیگر لوگوں کی خاطر کرتے ہیں، ردّ کر دیے جاتے ہیں جو ایسی صورت میں  بنا خواندگی اور نامشہور  متن ہی رہ جائیں گے اور قارئین کے  مختلف — اُوں—  گروہ جو یہی وجہ ہے کہ یہ نہایت  حوصلہ افزا ہے کہ عالمی بکر   اُچھاؤ کرتے ہوئے مصنفین اور مترجمین دونوں کو ایک ہی مقام دیتا ہے۔  مطلب یہ کہ سب سے پہلے اور خوب طور پر عالم بکر کا شکریہ — اُوں—  منصفین کا ان کہانیوں  اور میرے تراجم کی پسندیدگی پر ممنونیت اور یہ میری خوبصورت زبان کی کیسی فتح ہے — اُوں—  جالو سوڈو کنڑ —   کنڑ زبان کا ایک گیت ہے کہ یہ کنڑ زبان کہلاتی ہے — شہد کا ایک دریا، دودھ کی ایک برسات اور اس کا موازنہ مٹھائی سے کیا جاتا ہے۔ امبروسیا کنڑ  دھرتی کی ایک قدیم ترین زبان ہے اور میں انبساط کی اس کیفیت میں ہوں کہ  غالب گمان ہے  یہ چیز لوگوں کو جنوبی ایشیا کی طلسماتی زبانوں کو  لکھنے، پڑھنے اور ترجمہ کرنے  کی سمت راغب کرے گی۔

میری قابلِ قدر مدیرہ تارا توبلر کا میری کاوش پر سونے کا سہاگہ پھیرنے پر شکریہ۔ میرے   خواب  اور دوسری کہانیوں کو  پایۂ تکمیل تک پہنچانے والی  سٹیفن کی جماعت، مائیکل اور دیگران کا بھی اس حیرت انگیز — اُوں— پیچھے موجود پینگوئین رینڈم ہاؤس انڈیا — اُوں— موتشی ملی اور دوسرے لوگوں کا شکریہ۔ اور میرے  بے حد غیر معمولی  ایجنٹ کانیسکا گپتا کا اس کے یقیناً ہر کام کے لیے مشکور ہوں۔  میرا خیال ہے کہ تمھارے بغیر آخری چند ماہ نہایت بے ترتیب رہے ہیں۔      

— اُوں— پریا میتھیو اور فارالی، تمام نئے و پرانے دوستوں، شرنیا تمھارا بہناپے پر شکریہ۔ میرے والدین کا شکریہ— اُوں—  سودان اور پرکاش کا بھی جو کبھی نہیں سمجھتے کہ میں کیا کرتی ہوں اور یا کیوں کرتی ہوں۔ میں جو بھی کرتی ہوں لیکن وہ پھر بھی میری حوصلہ افزائی ہی کرتے ہیں اور — اُوں— سب سے اہم میرے خاوند نان — اُوں— میری حیات کی سب سے بڑی محبت، میں تمھاری کمی محسوس کرتی ہوں۔ میں…… میری بے حد خواہش ہے کہ وہ  آج کی رات یہاں ہوتے — اُوں— بہت بہت شکریہ۔ مجھے نہیں پتا کہ میں تمھارے بغیر کیاکرتی ۔

آپ سب کا شکریہ۔

:::

]انگریزی متن ویڈیو’’عالمی بکر فاؤنڈیشن‘‘[

براہِ کرم فیس بک (Face Book)، انسٹاگرام (Instagram)، اور ٹویٹر (Twitter) کے سوشل میڈیا نیٹ ورکس پر— اوپر دیے گئے متعلقہ نشان (آئیکن) پر کلک کر کے —  ہمارے نقشِ پا   دیکھیے اور  Follow کیجیے تاکہ آپ جانچ سکیں  کہ ہم کس طرح  اردو زبان کی ترقی و ترویج کی خاطر تراجم  کے واسطے سے اس کے فروغ  اور آپ کی زبان میں ہونے والے  عالمی ادب کے شہ پاروں  کے  تراجم کی رسائی دنیا بھر میں کرنے کی سعی کر رہے ہیں  ۔  ہم آپ سے ملتمس ہیں کہ آپ بھی اپنے طور پر انھیں دنیا کے ساتھ بانٹ کر (شیئر کر کے) ہماری ان کاوشوں میں اپنا حصہ ڈالیں ۔ نیز آپ کے ساتھ ساتھ معزز قارئین سے یہ بھی ملتمس ہیں کہ  سائٹ پر شائع ہونے والے ہر ترجمے کے آخر میں دیے گئے تبصرے کے خانے (کمینٹس سیکشن) میں اپنی آراء کا کھل کر اظہار کر کے مترجمین کی حوصلہ افزائی و پذیرائی بھی کریں  کیوں کہ وہ تلاشِ بسیار سے آپ کے لیے خوب سے خوب تر کا انتخاب کرتے ہیں اور پھر انتہائی محنت، لگن اور دل جمعی سے دنیا بھر کا بہترین ادب، آپ کو آپ کی اپنی زبان میں پڑھنے  کے لیے، عمدہ تراجم  کے وسیلے سے فراہم کرتے ہیں۔ ہم آپ کی آراء کو خوش آمدید کہتے ہوئے آپ کے ممنون ہوں گے۔

Authors

  • Translator_Deepa_ Bhasthi_Prize_Winner_2025

    بانو مشتاق کے منتخب افسانوں کے تراجم ’’دل چراغ کی مترجم دیپا بھاستھی  خود بھی  صحافی اور مصنف ہیں۔ پہلے انھوں نے اپنا ایک جریدہ ’’فوریجر‘‘ کے نام سے جاری کیا، جو  خوراک کی سیاسی اہمیت کو اپنے موضوعات بناتا ہے۔ بعد میں انھوں نے اپنے تین ساتھیوں کے ہمراہ مل کر ایک جریدہ ’’فوریجر کولیکٹو‘‘  جو خوراک کے تناظر میں معاشی، سیاسی اور ثقافتی مسائل کو اٹھاتا ہے۔ وہ ادب اطفال بھی تخلیق کرتی ہیں، جس پر ان کی ایک کتاب ’’انجور انجور یار انجور‘‘ منصۂ شہود پر آچکی ہے۔ دیپا بھاستھی کوداگو، جنوبی ہندوستان میں رہائش پذیر ہیں۔ ان کے کالم، مضامین اور ثقافتی تنقید ہندوستان اور بین الاقوامی سطح پر شائع ہوتے رہتے ہیں۔ انھوں نے قبل ازیں بھی کنڑ زبان سے  تراجم کر شائع کروائے ہیں، جن میں کوتا شیواراما کارنتھ کا ایک ناول اور کوڈاگینا گورما کے افسانوں کا مجموعہ شامل ہیں۔ بانو مشتاق کی کہانیوں  کے ترجمے ’’دل چراغ‘‘ کی مصنفین بکر پرائز نے ان الفاظ میں  توصیف و تحسین کی: ’’جامع اور  ابھارنے والا‘‘۔

    View all posts
  • Najam-uddin, Urdu Literature - Urdu Fictionist - Urdu Writer - Urdu Novelist - Urdu Short Story Writer - Translator from English to Urdu and Urdu, and Sarariki to English

    نجم الدین احمد انگریزی ادب میں ایم اے ہیں۔ وہ ناول نویس، افسانہ نگار اور مترجم ہیں۔ اُن کے اب تک تین ناول: ’’مدفن‘‘،’’کھوج‘‘ اور ’’سہیم‘‘؛ دو افسانوی مجموعے: ’’آؤ بھائی کھیلیں‘‘اور ’’فرار اور دوسرے افسانے‘‘؛عالمی افسانوی ادب سے تراجم کی سات کتب: ’’بہترین امریکی کہانیاں‘‘، ’’نوبیل انعام یافتہ ادیبوں کی منتخب کہانیاں‘‘، ’’عالمی افسانہ-۱‘‘، ’’فسانۂ عالم (منتخب نوبیل کہانیاں)‘‘، ’’پلوتا (سرائیکی ناول از سلیم شہزاد)‘‘، ’’کافکا بر لبِ ساحل (جاپانی ناول ازو ہاروکی موراکامی)‘‘، ’’کتاب دَدَہ گُرگود (ترک/آذر بائیجان کی قدیم رزمیہ داستان‘‘شائع ہو چکی ہیں۔ علاوہ ازیں نجم الدین احمد نے حکومتِ پنجاب کی جانب سے انگریزی زبان میں’’ڈسٹرکٹ گزٹیئر ضلع بہاول نگر ۲۰۲۱ء‘‘بھی تحریر و تالیف کیا، جسے حکومتِ پنجاب کی سائٹ پرشائع کیا گیا ہے۔ اُن کی تصانیف پر اب تک انھیں رائٹرز گلڈ ایوارڈ۔۲۰۱۳ء، یو بی ایل ایوارڈ۔ ۲۰۱۷ء اور قومی ادبی ایوارڈ۔ ۲۰۱۹ء سے نوازا جا چکا ہے۔اُن کا ناول یوبی ایل ایوارڈ کے لیے شارٹ لسٹ بھی ہوا۔

    View all posts

Leave a Comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Scroll to Top
𝐓𝐫𝐚𝐣𝐢𝐦 𝐀𝐥𝐦𝐢 𝐀𝐝𝐚𝐛