𝐓𝐫𝐚𝐣𝐢𝐦 𝐀𝐥𝐦𝐢 𝐀𝐝𝐚𝐛

Author: ولادی مِیر نابو کوف

Author

  • Natasha- Vladimir Nabokov -Urdu- Translations-تراجم (Author)

    ولادی مِیر نابو کوف، سینٹ پیٹرز برگ کے ایک دولت مند اور شاہانہ زندگی بسر کرنے والے خاندان میں پیدا ہُوا۔ اُس کا والد ولادی مِیر دِمتری وِچ نابو کوف ایک آزاد خیال سیاست دان، قانون دان اور صحافی تھا۔ اُس کی والدہ کانام اینگلو فائل تھا۔ نابو کوفرُوسی اور انگریزی اور رُوسی زبانیں جانتا تھا اور اُس نے اِن دونوں زبانوں میں لکھا۔ پانچ برس کی عمر میں اُس نے پانچ برس کی عمر میں فرانسیسی سیکھی۔ نابو کوف نے تعلیم تینی شیو سے حاصل کی جس میں سینٹ پیٹرز برگ کا سب سے زیادہ جدید طریقہ تعلیم مروج تھا۔ سولہ برس کی عمر میں اُسے اپنے والد کے بھائی کی طرف سے بڑا ترکہ وراثت میں ملا لیکن اُسے اُس دولت سے لطف اُٹھانے کا زیادہ وقت نہیں ملا۔ رُوسی انقلاب کے دوران اُس کے والد کو مختصر عرصے کے لیے گرفتار کر لیا گیا۔ اُس کا خاندان برلن ہجرت کر گیا اور نابوکوف نےٹرینِٹی کالج میں داخلہ لے لیا جہاں سے اُس نے ۱۹۲۳ء میں گریجوایشن کی۔ ۱۹۲۲ء میں ایک رُوسی شہنشاہیت پرست نے اُس کے والد وِلادی مِیر دِمتری وِچ کو قتل کر دیا۔ نابو کوف نے پندرہ برس برلن میں بسر کیے۔ وہ وہاں بطور مترجم، اُستاد اور ٹینس کوچ کے کام کرتا رہا۔ ۱۹۳۲ء تا ۱۹۳۷ء کا عرصہ اُس نے اپنی بیوی اور بیٹے کے ہمراہ وِلمرز ڈورف میں ۲۲۔نستورز ٹراسے میں بسر کیا۔ نابوکوف نے ۱۹۲۴ء میں یہودی خاتون ویرا اِیوسِینا سلونم سے کی تھی۔ اُن کا ایک ہی بیٹا تھا: دِمتری۔ جب ہٹلر نے اُس کے والد کے قاتل کو رہا کر دیا تو نابو کوف نے ۱۹۳۷ء میں پیرس کا رُخ کیا جہاں اُس کی ملاقات آئرش ناول نگار جیمز جوائس سے ہُوئی۔ تین برس بعد وہ قرض پکڑ کے اپنی بیوی اور بیٹے کے ہمراہ امریکا چلا گیا۔ امریکا میں نابوکوف ویلزلے کالج اور کارنیل یونیورسٹی میں پڑھایا اور فلابرٹ، جوائس، ترجینو، ٹالسٹائی اور دُوسرے مصنفین پر پُرمغز لیکچر دیے۔ اُس نے حشریات پر اپنی تحقیقات بھی جاری رکھیں اور تتلیوں پر اتھارٹی کی حیثیت حاصل کی۔ اُس کے پاس ہاورڈ یونیورسٹی کے شعبۂ مقابلاتی زوالوجی میں بھی عہدہ دار رہا۔ اُس کی یہ ملازمت ۱۹۴۸ء کو ختم ہُوئی۔ نابوکوف کے قارئین کی اکثریت رُوسی مہاجرین کی تھی۔ رُوس میں اُس کی کتابوں پر پابندی لگا دی گئی اور اُنھیں نظر انداز کر دیا گیا۔ اپنی ابتدائی تحریروں میں نابوکوف نے موت، وقت کے بہاؤ اور کھو دینے کے احساس کو برتا ہے۔ نابو کوف کے موضوعات، جن میں پہلے ہی سے مشکل استعارات استعمال ہوتے تھے، بعد میں مزید پیچیدہ ہوتے چلے گئے۔ وہ شطرنج کا ایک اچھا کھلاڑی تھا اور قاری کو اپنے کھیل میں شریک ہونے کا چیلنچ کرتا تھا۔ ’’قارئین بھیڑیں نہیں ہیں۔‘‘ اُس نے ایک بار ایک ناشر کو لکھا۔ ’’اور نہ ہی ہر قلم اُنھیں بہکا سکتا ہے۔‘‘ بحیثیت مصنف کے نابو کوف نے پہلی ادبی کامیابی ہینے کے کچھ گِیتوں کے تراجم سے حاصل کی۔ نابو کوف نے اپنا پہلا ناول۱۹۲۶ء میں رُوس میں لکھا۔ نابو کوف کے ابتدائی نو ناول اُس نے ولادی مِیرسیرِن کے قلمی نام سے لکھے۔ اٹلانٹک اور نیویارکر نے ۱۹۴۰ء کے آغاز میں اُس کے مختصر افسانے شائع کرنا شروع کیے۔ جب آسٹریلوی مصنف اور نقاد اینڈریو فیلڈ نے نابوکوف کی سوانح عمری لکھنے کا ارادہ کیا تو نابو کوف نے اُسے جواب دیا : ’’مَیں نے اپنے متعلق ہر شے اپنی کتاب ’’بولو، یادداشت‘‘ میں بیان کر دی ہے اور یہ کوئی خوشگوار تصویر نہیں ہے۔ مَیں اِس کتاب میں ایک قیمتی شخص کی حیثیت میں ظاہر ہُوا ہوں۔ اِس میں شطرنج اور تتلیوں کے بارے میں سب کچھ بیان کر دیا ہے جو زیادہ دلچسپ نہیں ہے۔‘‘ یہ کتاب پہلے ۱۹۵۱ء میں ’’حتمی شہادت‘‘کے عنوان سے شائع ہُوئی جو نابوکوف کی آپ بیتی ہے جس کی نظرثانی شدہ کتاب ’’بولو، یادداشت‘‘ کے نام سے ۱۹۶۶ء میں طباعت پذیر ہُوئی۔ نابوکوف کے ناول ’’لولیتا‘‘ نے مکمل ہونے میں چھ سال لیے۔ یہ ایک ادبی دھماکا ثابت ہُوا۔ انگریزی مصنف گراہم گرین نے اِسے ۱۹۵۵ء کی بہترین کتابوں میں شمار کیا ہے۔ اگرچہ’’لولیتا‘‘ پر پیرس میں ۵۸۔۱۹۵۶ء کے دوران اور پورے امریکا اور برطانیہ میں ۱۹۵۸ء تک پابندی رہی لیکن اس کی اشاعت کے ساتھ ہی نابو کوف کامیابی کی بہت سی منزلیں ایک ہی جست میں طے کر گیا۔ ’’لولیتا‘‘ ۱۹۳۹ء میں ’’ساحر‘‘ کے نام سے لکھا گیا تھا۔ اِس کا مرکزی کردار ایک ادھیڑ عمر کا شخص ہے جسے ایک بارہ سالہ لڑکی سے محبت ہو جاتی ہے۔ وہ اُس لڑکی کا قرب پانے کے لیے اُس کی بیمار بیوہ ماں سے شادی کر لیتا ہے۔ ہوٹل رِیورا میں وہ لڑکی کے ساتھ چھیڑ چھاڑ کرتا ہے جو کہ سو رہی ہوتی ہے۔ چھیڑ چھاڑ پر لڑکی کی آنکھ کھل جاتی ہے تو بھاگ نکلتا ہے اور ٹریفک کی زد میں آکر مارا جاتا ہے۔ ’’لولیتا‘‘ کے بعد نابوکوف نے پڑھانے کا سلسلہ ترک کر کے خود کو لکھنے کے لیے وقف کر دیا۔ ۱۹۵۹ء سے نابو کوف سوئٹزر لینڈ میں رہنے لگا جہاں مانٹریکس پیلس ہوٹل اُس کی مستقل جائے اقامت تھی۔ اُس نے تتلیوں کو جمع کرنے کا کام بھی جاری رکھا جو اُس کے مرنے کے بعد لوزین کے کینٹونل میوزیم آف زوآلوجی میں رکھی گئیں۔ نابو کوف نے لوزین میں ۲ جولائی ۱۹۷۷ء کو وفات پائی۔ اُس کے بیٹے دِمتری نے گزشتہ اِن کئی برسوں سے اُس کی بہت سے کتابوں کے تراجم کیے ہیں۔ نابو کوف کا سب سے اہم تنقیدی کام نکول گوگول، ۱۹۴۴ء اور الیکساندر پُشکن کی مشہورِزمانہ ’’ Eugene Onegin‘‘، ۱۹۶۴ءپر تبصرے کے ساتھ ہے ۔ 

    View all posts
سیڑھیوں پر ہال کی دوسری طرف نتاشا کا سامنا اپنے پڑوسی ہارن وولف سے ہوا۔۔۔۔ افسانہ: نتاشا — ولادی میر نابوکوف ، ترجمہ: نجم الدین احمد

نتاشا

سیڑھیوں پر ہال کی دُوسری طرف نتاشا کا سامنا اپنے پڑوسی بارن وُولف سے ہُوا۔ وہ لکڑی کے ننگے... Read more.
افسانہ
𝐓𝐫𝐚𝐣𝐢𝐦 𝐀𝐥𝐦𝐢 𝐀𝐝𝐚𝐛