Author: سویتلانا الیگزائی وِچ
Author
-
نوبیل انعام برائے ادب۔۲۰۱۵ء سے بیلاروس کی صحافی خاتون سویتلانا الیگزائی وِچ کو سرفراز کیا گیا ہے کہ’’ان کی لکھتیں ہمارے عہد کی گوناں گوں صوتوں کی حامل یاد گار لکھتیں ہیں۔‘‘ انعام کا اعلان کرتے ہوئے نوبیل پرائز کمیٹی نے الیگزائی وِچ کی ان الفاظ میں تحسین کی: ’’ان کا اسلوب غیر معمولی ہے— انسانی آوازوں کا احتیاط سے ترتیب ہوا کولاژ— جو ایک پورے عہد کے ہمارے فہم کو گہرا کرتا ہے۔‘‘ الیگزائی وِچ ادب کا نوبیل پانے والی چودہویں اور رُوس کی پہلی لکھاری خاتون ہیں۔ اس سے قبل روس کے کسی لکھاری یا ادیب کو اس اعزاز سے نہیں نوازا گیا۔ الیگزائی وِچ کو یہ بھی اعزاز حاصل ہے کہ وہ دُنیا بھر کے مرد و زَن صحافیوں نوبیل انعام پانے والی پہلی صحافی ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ نوبیل انعام ۲۰۱۵ء متنازعہ ہے کیوں کہ غیر افسانوی نثر نگار کو نوبیل انعام برائے ادب دیے جانے کا یہ پہلا موقع ہے۔ سویتلانا کا پُورا نام سویتلانا الیگزینڈروفنا الیگزائی وِچ ہے۔ وہ ۳۱ مئی ۱۹۴۸ء کو مغربی یوکرین کے شہر سٹانِسلا وِف (جس کا نام ۱۹۶۲ء میں تبدیل کر کے ایوانوفرانک فِسک رکھ دیا گیا تھا) میں پیدا ہوئیں۔ ان کے والد کا تعلّق بیلاروس سے تھا جب کہ ماں یوکرینی تھیں۔ سکول کی تعلیم مکمل کرنے کے بعد، بیلاروسیّن سٹیٹ یونیورسٹی سے گریجوایشن کرنے اور مِنسک کے ادبی جریدے ’’نیمان‘‘ (Neman) کی نامہ نگار بننے سے قبل، انھوں نے متعدد مقامی اخبارات کے نمائندے کی حیثیت سے کام کیا۔ انھوں نے اپنی صحافتی زندگی کے دوران رُوس کے بہت سے ڈرامائی واقعات کے، مثلاً دُوسری جنگِ عظیم، رُوس افغانستان جنگ اور سانحۂِ چرنوبل، عینی شاہدین کے انٹرویو قلم بند کیے۔ جنھیں سویتلانا خود کو پس منظر میں رکھتے ہوئے، تاہم کہیں کہیں اپنی جھلک بھی دِکھاتے ہوئے، افسانوی انداز میں ضبطِ تحریر میں لائی ہیں۔ یہ ستم رسیدگی کی ایسی داستانیں ہیں جو درحقیقت انسان کی سائنس کی ترقی کے نام پر اپنے ہی ہاتھوں زمین پر زندگی کی تباہ و بربادی اور قلع قمع کی داستانیں ہیں۔ شاید یہی وجہ ہے کہ وہ نوبیل انعام برائے ادب کی حق دار قرار پائی ہیں۔ لُوکاشینکو انتظامیہ کے سیاسی جبر و استحصال کے بعد سال ۲۰۰۰ء میں انھوں نے بیلاروس کو داغِ مفارقت دے دیا۔ انھیں پناہ گزینوں کے عالمی شہروں نے پناہ کی پیشکش کی اور انھوں نے ۲۰۱۱ء تک کا عرصہ پیرس، گوتھن برگ اور برلن میں بسر کیا۔ ۲۰۱۱ء میں وہ مِنسک لوٹ آئیں۔
View all posts