

سن ۲۰۱۰ء کے لیے نوبیل انعام برائے ادب وصول پانے والے کے نام کا اعلان کرتے ہوئے سویڈش اکیڈمی نے مؤقف اختیار کیا: ’’۲۰۱۰ء کا نوبیل انعام وَرگاس یوسا کو ان کی بنت کاری کے مضبوط فن اور فرد کی مزاحمت ، بغاوت اور شکست کی مؤثر اور نمایاں تخلیق کاری پر دیا گیا ہے۔‘‘ ماریو وَرگاس یوسا کا نام ہسپانوی روایتی طریقے کے مطابق ہے کہ اصل نام ماریو کے بعد اس کے نام کا پہلا حصّہ (ورگاس) ددھیالی خاندانی اور دوسرا حصّہ( یوسا) ننھیالی خاندانی نام ہے۔ البتّہ ان کا پورا نام جارج ماریو پیڈرو ورگاس ہے۔ مستقبل میں نواب (Marquis) کے خطاب کا اعزاز پانے والا پہلا فرد ماریو ورگاس یوسا ۲۸ مارچ ۱۹۳۶ء کو پیرو کے صوبائی صدر مقام ایرے کیوپا (Arequipa) میں ایک متوسط گھرانے میں پیدا ہوئے۔ وہ اپنے والدین اَرنیسٹو (Ernesto) وَرگاس مالڈوناڈو (Maldonado) اور ڈورا یوسا کا اکلوتا بچّہ ہیں۔ ان کی پیدائش سے چند ماہ قبل ان کے والدین میں علیحدگی ہو گئی تھی۔ اپنے والدین میں طلاق ہونے تک ماریو ورگاس یوسا نے ایک برس کا عرصہ اپنے ننھیال میں بسر کیا۔ چوں کہ ان کی والدہ اور ان کا خاندان ماریو کو بتانا نہیں چاہتے تھے کہ اس کے والدین میں علیحدگی ہو گئی ہے لہٰذا انھوں نے انھیں یقین دلایا کہ ان کے والد فوت ہو چکے ہیں۔ دس برس کی عمر میں ماریو لیما چلا گئے جہاں پہلی بار ان کی ملاقات اپنے والد سے ہوئی تو ان کے والدین کے آپس میں تعلّقات دوبارہ بحال ہو گئے۔ سولہ برس کی عمر میں گریجوایشن کرنے سے قبل ہی ماریو نے ایک مقامی اخبار میں بطور صحافی کام کرنا شروع کر دیا تھا۔ انھوں نے ملٹری اکیڈمی چھوڑ کر پیرو سے اپنی تعلیم مکمل کی اور وہاں بھی ایک مقامی اخبار میں کام کرتے رہے۔ ۱۹۵۲ء میں انھوں نے امریکیوں کی قدیم ترین جامعہ، جامعہ سان مارکوس میں داخلہ لیا اور قانون اور ادب کی تعلیم حاصل کی۔ انھوں نے ۱۹۵۵ء میں ۱۹ برس کی عمر میں اپنے سے دس برس بڑی اپنی ماموں(خالہ) زاد جولیا یورقوئیدی (Julia Urquidi) سے شادی کی۔ ۱۹۵۸ء میں سان مارکوس کی نیشنل یونیورسٹی سے گریجوایشن کرنے کے بعد انھیں ۱۹۶۰ء میں سپین کی کمپلوٹینس (Complutense) یونیورسٹی آف میڈرڈسے تعلیمی وظیفہ مل گیا۔ میڈرڈ کے وظیفے کی معیاد ختم ہونے پر وہ اس توقع پر فرانس چلے گئے کہ انھیں وہاں بھی تعلیمی وظیفہ مل جائے گا لیکن پیرس پہنچنے پر انھیں انکار کا سامنا کرنا پڑا۔ مالی حالات خراب ہونے کے باوجود ماریو ورگاس یوسا اور ان کی اہلیہ جولیا نے پیرس ہی میں رہنے کا فیصلہ کیا۔ جہاں یوسا نے بے تحاشا لکھنے کا آغاز کیا۔ انھوں نے پیرو کی صدارت کے انتخاب میں بھی حصّہ لیا لیکن البرٹو فیوجی موری سے مقابلے میں شکست سے دوچار ہوئے۔ انھوں نے ۱۹۹۰ء میں میکسیکن ٹیلی ویژن پر ایک فقرہ کہا جو دنیا بھر میں محاورہ بن کر معروف ہو گیا: ’’میکسیکو مکمل آمریت ہے۔‘‘ یہ فقرہ بعد کے عشروں میں زبان زدعام ہوا۔ ماریو ورگاس یوسا بہ یک وقت مصنف، سیاست دان، صحافی اور مضمون نگار ہیں۔وہ بشمول ادبی تنقید و صحافت ادب کی ہمہ جہت اصناف میں لکھتے ہیں۔ ان کے ناول مزاح نگاری، پراسرار قتل، تاریخ اور سیاسی ہلچل کو موضوع بناتے ہیں۔ وہ لاطینی امریکا کےنہایت اہم ناول نگار اور اپنی نسل کے نمائندہ لکھاری ہیں۔ کچھ نقادوں کے نزدیک لاطینی امریکا کے دیگر مصنفین سے ان کی بین الاقوامی شہرت کہیں زیادہ ہے۔ ماریو ورگاس یوسا نے اپنے باقاعدہ ادبی کیریئر کا آغاز ۱۹۵۷ء میں اپنے ابتدائی افسانوں ’’قائدین‘‘ (Los Jefes) اور ’’دادا‘‘ (El abuelo) سے کیا۔ ساتھ ہی وہ دو مقامی اخباروں کے لیے بھی کام کرتےرہے۔ انھوں نے سترہ سے زائد ناول اور افسانوں کے مجموعے اور متعدد غیرافسانوی کتابیں تحریر کی ہیں۔ ان کی افسانوی تصنیفات پر پیرو کے معاشرے کی ان کی اپنی تفہیم اور پیرو کا باسی ہونے کے ناطے ذاتی تجربات کا گہرا اثر ہے۔ تاہم انھوں نے اپنے موضوعات کا احاطہ وسیع کرتے ہوئے دنیا کے دیگر حصّوں کے مسائل کو بھی اپنی تصنیفات میں شامل کیا۔ اپنے مضامین میں ورگاس نے دنیا کے مختلف حصّوں میں قومیت پرستی کو تنقید کا نشانہ بنایا جن میں دیگر ممالک کے علاوہ بوسنیا، کروشیا اور سربیا شامل ہیں۔ ان کے ادبی کیریئر کی سب سے اہم تبدیلی ان کے اسلوب اور سوچ کا جدیدیت سے مابعد جدیدت کی طرف سفر ہے۔
View all posts