𝐓𝐫𝐚𝐣𝐢𝐦 𝐀𝐥𝐦𝐢 𝐀𝐝𝐚𝐛

Author: لڈیا ڈیوس

Author

  • لڈیا ڈیوس ۱۵ جولائی ۱۹۴۷ء کو نارتھمپٹن ، میساشوسیٹس میں انگریزی کے پروفیسر، نقاد اور افسانہ نگار رَابرٹ گراہم ڈیوِس کے ہاں پیدا ہوئی۔ وہ ایسی امریکی مصنفہ ہے جس کی وجۂِ شہرت اُن کی مختصر ترین کہانیاں ہیں جن میں سے کئی تو محض ایک یا دو جملوں پر محیط ہوتی ہیں۔ اِس کے علاہ وہ ناول نگار اور مضمون نویس بھی ہے۔ اُن نے کلاسیکی فرانسیسی اور ڈچ ادب سے تراجم بھی کیے ہیں۔ فرانسیسی سے تراجم میں اُن کے اہم کام پراؤسٹ کی کتاب ’’سوانز وے‘‘ اور فلابیئر کی’’میڈم بواری‘‘ کے علاوہ بلان شوٹ، فوکالٹ، مائیکل لیرِس، پیرے جِین، جوفےاور دِیگر فرانسیسی ادیبوں کے علاوہ ڈچ ادیب اے ایل سنجدرز کو بھی ترجمہ کیا ہے۔لڈیا ڈیوس کا پہلا عشق موسیقی سے تھا۔ اُن نے پیانو اور پھر وائلن بجانا سیکھا لیکن ادیب بننے کے بعد اُن کا کہنا ہے: ’’غالباً میں نے ہمیشہ ہی سے لکھاری بننے کے مقصد کو سامنے رکھا گو کہ یہ میری پہلی محبت نہیں ہے۔‘‘ اُنھوں نے ۱۹۷۴ء میں معروف امریکی افسانہ و ناول نگار ادیب پال آسٹر سے شادی کی جس سے اُن کے ہاں ایک بیٹا ڈینیئل آسٹر ہؤا۔ پال آسٹر سے طلاق کے بعد اُنھوں نے ایک آرٹسٹ ایلن کوٹ سے کی جس سے دُوسرا بیٹا تھیو کوٹ پیدا ہؤا۔ وہ یُونیورسٹی ایٹ البانی ، سنی (SUNNY) میں ’’تخلیقی ادب‘‘ کی پروفیسر ہیں اور ۲۰۱۲ء میں نیویارک یُونیورسٹی میں بطور رائٹر اِن ریذیڈینس کے فرائض بھی سرانجام دے چکی ہیں۔ لڈیا ڈیوس کے اب تک مختصر کہانیوں کے چھے مجموعے شائع ہو چکے ہیں۔ اُن کی ۲۰۰۸ء تک کی جملہ کہانیوں کی کلیات ’’لڈیا ڈیوِس کی کہانیوں کا مجموعہ‘‘ کے نام سے ۲۰۰۹ء میں اشاعت پذیر ہو چکا ہے۔ لڈیا ڈیوس بہت سے اعزازات حاصل کر چکی ہیں۔ جن میں دیگر انعامات کے علاوہ ۲۰۱۳ء میں اُنھوں نے ۶۰۰۰۰ پاؤنڈ مالیت کا مین بُکر پرائزبھی حاصل کیا ہے۔ قابلِ ذکر بات یہ ہے کہ اِس انعامی مقابلے کی حتمی دوڑ میں پاکستان کے نام وَر ادیب جناب انتظار حسین بھی شامل تھے۔ لڈیا ڈیوس کی کہانیاں اپنے اختصار اور مزاح کی وجہ سے معروف ہیں۔ جیسا کہ اُوپر بیان کیا گیا ہے کہ اُن کی بہت سی کہانیاں تو محض ایک یا دو جملوں پر مشتمل ہیں۔ اُن کی کچھ کہانیوں کو شاعری کہا جاتا ہے تو کچھ کو فلسفانہ شاعری اور مختصر ترین کہانیاں۔ اُنھیں ’’اپنی ہی ایجاد کردہ ہیئت کی ماہر‘‘ قرار دیا جاتا ہے۔ معاصر مصنفین میں سٹوارٹ ڈائی بیک اور ایلس فُلٹن کے علاوہ یہ اعزاز صرف لڈیا ڈیوِس ہی کو حاص ہے کہ اُن کی کہانیاں بہ یک وقت ’’بہترین امریکی کہانیاں‘‘ اور ’’بہترین امریکی شاعری‘‘ کے سالانہ انتخابوں میں شامل ہوتی ہیں۔ گویا اُن کی کہانیاں شعریت کا گہرا آہنگ لیے ہوئے ہیں۔ میں بُکر پرائز کی ویب سائٹ پر اُن کی تصانیف کو ’’مختصر ترین اور مناسب ترین شاعری‘‘ قرار دیا گیا ہے اور ججوں کے پینل کے سربراہ کرسٹوفر رِکس نے اُن کی تحریروں پر یُوں تبصرہ کیا ہے: ’’اُن کی کہانیوں میں چستی اور تخیلاتی دھیان ہے کہ وہ آخری لفظ تک اپنی دِلچسپی برقرار رکھتی ہیں اور قاری کے جذبات کو تحریک دیتی ہیں۔‘‘ لڈیا ڈیوِس کو نہایت وسیع پیمانے پر ’’معاصر امریکی ادب کے نہایت اصل دماغوں میں سے ایک‘‘ سمجھا جاتا ہے۔ 

    View all posts
𝐓𝐫𝐚𝐣𝐢𝐦 𝐀𝐥𝐦𝐢 𝐀𝐝𝐚𝐛