

غلام حسین ساجد یکم دسمبر ۱۹۵۱ء کو بستی کبیر سنپال تحصیل میاں چنوں میں مہر سجاول خاں کے گھر پیدا ہوئے۔ ابتدائی تعلیم جراحی اور پکا حاجی مجید میں پائی۔ ثانوی تعلیم ایم سی ہائی سکول میاں چنوں، انٹرمیڈیٹ گورنمنٹ کالج ساہیوال، بی اے گورنمنٹ اسلامیہ کالج سول لائنز لاہور اور ایم اے(پنجابی) اور ایم اے( اردو) پنجاب یونیورسٹی اورینٹل کالج لاہور سے کیے۔ ۱۹۷۸ء میں محکمہ تعلیم پنجاب سے وابستہ ہوئے۔ چھے برس مرکز تحقیق و ترقیٔ نصاب لاہور میں کام کرنے کے بعد اردو کے استاد کی حیثیت سے گورنمنٹ کالج آف سائنس ملتان چلے گئے، پھر گورنمنٹ کالج ملتان(اب ایمرسن یونیورسٹی)سے وابستہ رہے۔۱۹۷۷ء میں گورنمنٹ اسلامیہ کالج ریلوے روڈ لاہور آئے اور وہاں سے ۲۰۱۲ ء میں بحثیت صدر شعبہ ریٹائر ہوئے، بعد میں کچھ برس پنجاب ٹیکسٹ بورڈ لاہور کی نصابی جائزہ کمیٹی کے رکن اور صوبائی اور مرکزی سطح کی نصاب سازی کا فعال حصہ رہنے کے بعد آج کل کُل وقتی ادیب ہیں اور اپنا وقت پڑھنے لکھنے میں گزارتے ہیں۔ غلام حسین ساجد شاعر، افسانہ نگار، خاکہ نگار اور نقاد ہیں۔ اردو اور پنجابی دونوں زبانوں میں تخلیقی کام جاری رکھے ہوئے ہیں اور اب تک ان کی یہ کتب شائع ہو چکی ہیں: ۱۔ دُنیا پھرے غمازی( پنجابی شاعری)،ناشر:پنجاب ادبی مرکز،لاہور(۱۹۷۸ء)؛ ۲۔نئی پاکستانی نظم۔نئے دستخط، ناشر:معیار پبلی کیشنز، دہلی(بھارت)(۱۹۸۲ء)؛ ۳۔موسم(اردو شاعری)،ناشر:خالدین، لاہور(۱۹۸۵ء)؛ ۴۔نئی پاکستانی غزل-نئے دستخط، ناشر:خالدین،لاہور(۱۹۸۶ء)؛ ۵۔عناصر(اردو شاعری)، ناشر:اورینٹ پبلی کیشنز،لاہور(۱۹۹۳ء)؛ ۶۔تائید(اردو تنقید)، ناشر:اورینٹ پبلی کیشنز،لاہور(۱۹۹۶ء)؛ ۷۔پانی رمز بھرے(شاعری)، ناشر:سرائیکی ادبی بورڈ،ملتان(۱۹۹۶ء)؛ ۸۔مُہاندرے(پنجابی خاکے)،ناشر:پنجابی ادبی بورڈ،لاہور(۱۹۹۷ء)؛ ۹۔کتابِ صبح(اردو شاعری)،ناشر:سارنگ پبلی کیشنز،لاہور(۱۹۹۸ء)؛ ۱۰۔اردو شاعری کلاسیکی عہد میں(مرتبہ تنقید)،ناشر:اورینٹ پبلی کیشنز،لاہور(۲۰۰۲ء)؛ ۱۱۔بیلے وچ چڑیاں(پنجابی شاعری)،ناشر:سچیت پبلی کیشنز،لاہور(۲۰۰۳ء)؛ ۱۲۔آیندہ(اردو شاعری)، ناشر:قوسین، لاہور(۲۰۰۴ء)؛ ۱۳۔اردو ادب بیسویں صدی میں(مرتبہ تنقید)، ناشر:اورینٹ پبلی کیشنز،لاہور(۲۰۰۵ء)؛ ۱۴۔معاملہ(اردو شاعری)،ناشر:اورینٹ پبلی کیشنز،لاہور(۲۰۰۶ء)؛ ۱۵۔نیندر بِھنی رات( کہانیاں)،ناشر:سانجھ پبلی کیشنز،لاہور(۲۰۰۶ء)؛ ۱۶۔سرسوتی توں راوی تائیں(پنجابی شاعری)،ناشر:سانجھ پبلی کیشنز،لاہور(۲۰۰۷ء)؛ ۱۷۔بانے(پنجابی شاعری)، ناشر:سانجھ پبلی کیشنز،لاہور(۲۰۱۰ء)؛ ۱۸۔کسے سُفنے دے نال(پنجابی شاعری)، ناشر:سانجھ پبلی کیشنز،لاہور(۲۰۱۱ء)؛ ۱۹۔نیند میں چلتے ہوئے(اردو شاعری)،ناشر:سانجھ پبلی کیشنز،لاہور(۲۰۱۲ء)؛ ۲۰۔مونجھ اُسارے محل(پنجابی شاعری)، ناشر:سانجھ پبلی کیشنز،لاہور(۲۰۱۴ء)؛ ۲۱۔چہار دریا(اردو شاعری)،ناشر:سانجھ پبلی کیشنز،لاہور(۲۰۱۶ء)؛ ۲۲۔مزامیر(کلیات اردو شاعری۔جلد اول)،ناشر:رنگِ ادب پبلی کیشنز،کراچی(۲۰۱۸ء)؛ ۲۳۔ہست و بُود(اردو شاعری)،ناشر:رنگِ ادب پبلی کیشنز،کراچی(۲۰۱۸ء)؛ ۲۴۔اعادہ(اردو شاعری)،ناشر:سانجھ پبلی کیشنز،لاہور(۲۰۱۹ء)؛ ۲۵۔حقیقت(اُردو شاعری)،ناشر:رنگِ ادب پبلی کیشنز،کراچی(۲۰۲۰ء)؛ ۲۶۔باغ و راغ(اردو تنقید)،ناشر:کتاب ورثہ،لاہور(۲۰۲۱)؛ ۲۷۔کتابیں اور یادیں(اردو تنقید)،ناشر:کتاب ورثہ،لاہور(۲۰۲۱ء)؛ ۲۸۔گُلِ سیمیا(اردو شاعری)،ناشر:رنگِ ادب پبلی کیشنز،کراچی(۲۰۲۲ء)؛ ۲۹۔کن دے گُن(پنجابی شاعری)،ناشر:سلیکھ پبلی کیشنز،لاہور(۲۰۲۲ء)؛ ۳۰۔تجاوز(ارودو شاعری)،ناشر: رنگِ ادب پبلی کیشنز،کراچی(۲۰۲۳ء)؛ ۳۱۔مزامیر(کلیات اردو شاعری۔جلد دوم)،ناشر:رنگِ ادب پبلی کیشنز،کراچی(۲۰۲۴ء)؛ ۳۲۔باغِ نشاط کی طرف(۲۰۲۴ء)۔ غلام حسین ساجد کو ان کی تخلیقات پر بے شمار اعزازات سے بھی نوازا گیا: ۱۔مسعود کھدر پوش ایوارڈ سات مرتبہ حاصل کیا: برائے سال۱۹۹۷ء، ۲۰۰۳ء، ۲۰۰۶ء، ۲۰۰۷ء، ۲۰۱۰ء، ۲۰۱۱ء، اور ۲۰۱۶ء؛ ۲۔ گورو نانک وجدان ایوارڈ پانچ مرتبہ برائے سال ۲۰۱۱ء،۲۰۱۲ء، ۲۰۱۴ء، ۲۰۱۶ء، اور ۲۰۱۸ء۔ ورلڈ پنجابی فورم ایوارڈ برائے سال ۲۰۱۱ء و سال ۲۰۱۴ء۔ پاکستان رائٹرز گلڈ ایورڈ، ۲۰۰۶ء۔ پنجابی ادبی لہر ایوارڈ، ۲۰۰۷ء۔ پلاک ایوارڈ، ۲۰۲۲ء۔ رضیہ فرخ کہانی مانتا ایوارڈ، ۲۰۰۶ء۔ وارث شاہ ایوارڈ، اکادمی ادبیات پاکستان ۲۰۲۲ء ۔ علامہ اقبال ایوارڈ، اکادمی ادبیات پاکستان ۲۰۲۳ء۔ نیز وہ حلقہ اربابِ ذوق کے ۱۹۷۵ء میں رکن بنے اور بعد ازاں بطور سیکریٹری حلقہ ۲۰۱۷ء و ۲۰۱۸ء فرائض سرانجام دیے اور مجلسِ عاملہ کے رکن بھی سال ۱۹۸۱ء، ۲۰۱۹ء اور سال ۲۰۲۱ء تا حال(۲۰۲۵ء) ہیں۔
View all posts