𝐓𝐫𝐚𝐣𝐢𝐦 𝐀𝐥𝐦𝐢 𝐀𝐝𝐚𝐛

مارگریٹ ایٹ وُڈ تحریروں/انٹرویو وغیرہ  کے تراجم کی تمام پوسٹوں کے لیے یہاں کلک کریں۔

ماہ پارہ جاوید  کے تراجم کی تمام پوسٹوں کے لیے یہاں کلک کریں۔

انگریزی کہانی

خوشگوار انجام

مارگریٹ ایٹ وُڈ

Margaret Atwood

تعارف و ترجمہ:ماہ پارہ جاوید

Urdu Translation of Happy Endings by Margaret Atwood - Canadian Writer -

جون اور میری ملتے ہیں۔

آگے کیا ہوتا ہے؟

اگر آپ خوشگوارانجام  چاہتے ہیں تو آزمائیے حصہ اوّل۔

حصہ اوّل

جون اور میری محبت میں مبتلا ہوتے ہیں اور شادی کر لیتے ہیں۔ دونوں کے پاس قابلِ قدر اور منافع بخش ملازمت ہے جسے وہ مشکل اور متحرک کر دینے والی پاتے ہیں۔ وہ ایک خوبصورت گھر خریدتے ہیں۔ جائیداد کی قیمتیں بڑھ جاتی ہیں۔ بالآخر وہ اپنے دو بچوں کے لیے ایک مرد آیا کا بندوبست کر لیتے ہیں۔ بچوں کی پرورش اچھی ہوتی ہے۔ جون اور میری ایک مشکل مگر متحرک جنسی زندگی بسر کرتے ہیں اور اچھے دوست ہیں۔ وہ ایک ساتھ تفریحی چھٹیوں پر جاتے ہیں۔ وہ ریٹائر ہو جاتے ہیں۔ ان دونوں کو اپنے مشاغل متحرک اور پسندیدہ لگتے ہیں۔ بالآخر وہ مر جاتے ہیں۔ یہ کہانی کا انجام ہے۔

حصہ دوم

میری کو جون سے محبت ہو جاتی ہے لیکن جون کو میری سے محبت نہیں ہوتی۔ وہ اس کے جسم کو محض خودغرضی پر مبنی مسرت اور انا کی تسکین کے لیے استعمال کرتا ہے۔ وہ ہفتے میں دو بار اس کے اپارٹمنٹ میں آتا ہے اور وہ اس کے لیے رات کا کھانا بناتی ہے۔ آپ دیکھیں گے کہ وہ اسے رات کا کھانا باہر کھلانے کے قابل نہیں سمجھتا اور رات کے کھانے کے بعد وہ اس کے ساتھ جنسی اختلاط کرتا ہے اور سو جاتا ہے، جبکہ وہ برتن دھوتی ہے تا کہ وہ یہ نہ سوچے کہ وہ غلیظ ہے اچھی نہیں، اور تمام گندے برتن ارد گرد بکھرے پڑے رہتے ہیں۔ اور وہ  دوبارہ سرخی لگاتی ہے تا کہ جب وہ (جون ) بیدار ہو تو وہ اچھی نظر آئے۔ لیکن جب وہ جاگتا ہے تو اس کی طرف  دھیان بھی نہیں دیتا ۔وہ اپنی جرابیں اور اپنا کچھا، اور اپنی پتلون، اپنی قمیص، اپنی نکٹائی اور اپنے جوتے پہنتا ہے؛ اس سے الٹی ترتیب میں جس میں اس نے انھیں اتارا تھا۔ وہ میری کے کپڑے نہیں اتارتا، وہ خود اتارتی ہے، اور وہ ایسا ظاہر کرتی ہے جیسے وہ ہر وقت اس کے لیے مر رہی ہو، اس لیے نہیں کہ اسے مباشرت بے حد پسند ہے، ایسا نہیں ہے ۔ لیکن وہ چاہتی ہے کہ وہ اس کا عادی ہو جائے اور اس پر انحصار کرنے لگے اور پھر وہ شادی کر لیں۔ لیکن جون دروازے سے باہر نکلتا ہے اور تین دن بعد  چھے بجے آتا ہے اور وہ یہ سب کچھ دوبارہ دہراتے ہیں۔میری کے اعصاب جواب دے دیتے ہیں۔ رونا اس کے چہرے کے لیے برا ہے۔ یہ بات میری اور سب جانتے ہیں لیکن وہ پھر بھی نہیں باز نہیں آتی۔ اس کے دفتر میں لوگ یہ سب دیکھتے۔ اس کے دوست اسے بتاتے ہیں  کہ جون ایک چوہا ہے، سُؤر ہے ، کتا ہے۔ وہ اس کے لیے اتنا اچھا نہیں  لیکن وہ اس بات کا یقین نہیں کر سکتی۔ وہ سوچتی ہے جون کے اندر ایک اور جون ہے جو بہت اچھا ہے۔ اگر باہر والے جون کو نچوڑا جائے تو اس میں سے دوسرا جون ایسے نکلے گا جیسے انڈے میں سے تتلی۔

ایک شام جون کھانے کے بارے میں شکایت کرتا ہے۔ اس نے پہلے کبھی اس کے کھانے کے بارے میں شکایت نہیں کی تھی۔ میری کو دکھ ہوتا ہے۔ اس کے دوست اسے بتاتے ہیں کہ انھوں نے اسے ایک ریستوران میں ایک دوسری عورت کے ساتھ دیکھا ہے، جس کا نام میج ہے۔ یہ میج نہیں ہے جس کی وجہ سے اسے دکھ ہوتا ہے بلکہ وہ ریستوران ہے۔ جون میری کو کبھی ریستوران لے کر نہیں گیا تھا۔ میری کو نیند اور اسپرین   کی جتنی گولیاں ملتی ہیں وہ ان تمام کو اکٹھا کر کے انھیں آدھی بوتل شیری شراب کے ساتھ پی جاتی ہے۔ آپ دیکھ سکتے ہیں کہ وہ کس قسم کی عورت ہے کہ اس کے پاس وہسکی تک نہیں۔ وہ جون کے لیے ایک تحریر چھوڑتی ہے  وہ امید کرتی ہے کہ وہ اسے پا لے گا اور اسے وقت پر ہسپتال لے جائے گا اور توبہ کر لے گا اور پھر وہ شادی کر لیں گے ۔ لیکن ایسا نہیں ہوتا اور وہ مر جاتی ہے۔

جون میج سے شادی کر لیتا ہے اور سب کچھ حصہ اوّل کی طرح جاری رہتا ہے ۔

حصہ سوم

جون، جو ایک بڑی عمر کا آدمی ہے ، میری سے محبت میں مبتلا ہو جاتا ہے۔ اور میری، جو صرف بائیس سال کی ہے، اس کے لیے دکھ محسوس کرتی ہے کیونکہ اس کی شادی ہو چکی ہے اور بال جھڑ رہے ہیں۔ وہ اس کے ساتھ سوتی ہے حالانکہ اسے اس سے محبت نہیں ہے۔ وہ دفتر میں اس سے ملی تھی ۔ وہ کسی جیمز نامی شخص سے پیار کرتی ہے جس کی عمر بائیس سال ہے جو ابھی شادی کے لیے تیار نہیں ہے۔

اس کے برعکس جون کی بہت پہلے شادی ہو گئی تھی۔ یہی چیز اسے پریشان کر رہی ہے۔ جون کے پاس ایک مستقل کام ہے اور وہ اپنے کام میں آگے بڑھ رہا ہے لیکن پھر بھی میری اس سے متاثر نہیں ہوتی۔ وہ جیمز سے متاثر ہوتی ہے جس کے پاس ایک موٹر سائیکل اور شان دار ریکارڈ کا مجموعہ ہے۔ لیکن جیمز اکثر موٹر سائیکل پر کہیں نکلا ہوتا ہے۔ لڑکیوں کے لیے آزادی کا مطلب وہ نہیں جو لڑکوں کے لیے ہے ۔ اس لیے اس دورن میری جمعرات کی شامیں جون کے ساتھ گزارتی ہے۔ جمعرات ہی وہ دن ہے جب جون فرار پا سکتا ہے۔ جون نے میج نامی خاتون سے شادی کی ہے اور ان کے دو بچے ہیں۔ ایک دلکش گھر جو انھوں نے جائیداد کی قیمتوں میں اضافے سے ٹھیک پہلے خریدا تھا اور وہ اپنے مشاغل کو مشکل اور متحرک کر دینے والے پاتے ہیں۔ جون میری کو بتاتا ہے کہ وہ بھی اس کے لیے کتنی اہم ہے لیکن وہ یقیناً اپنی بیوی کو نہیں چھوڑ  سکتا۔ کیونکہ شادی ، شادی ہوتی ہے۔ وہ اس کے ساتھ تعلق ضرورت سے زیادہ بڑھاتا رہتا ہے اور میری کو یہ سب اکتا دینے والا لگتا ہے۔ لیکن بڑی عمر کے مرد تعلق زیادہ دیر تک برقرار رکھا جا سکتا ہے۔ لہٰذا مجموعی طورپر اس کی زندگی اچھی گزر رہی ہوتی ہے۔ایک دن جیمز اپنے موٹر سائیکل پر اعلیٰ درجے کی کیلیفورنیا شراب کے ساتھ آتا ہے، جسے پی کر جیمز اور میری پر نشہ طاری ہو جاتا ہے اور وہ بستر میں گھس جاتے ہیں۔ وہ نشے میں چُور ہوتے ہیں لیکن تبھی جون آتا ہے، جس کے پاس میری کے اپارٹمنٹ کی چابی ہے ۔ وہ انھیں ہوش و حواس سے بیگانہ اور ایک دوسرے سے لپٹا ہوا پاتا ہے۔ وہ میج پر غور کرتے ہوئے شاید ہی حسد کرنے کی کسی حالت میں ہو، لیکن اس کے باوجود اس پر مایوسی کا غلبہ ہو چکا ہوتا ہے۔ آخر وہ ادھیڑ عمر شخص ہے، دو سال بعد وہ انڈے کی طرح گنجا ہو جائے گا اور یہ اس کے لیے قابل برداشت نہیں۔ وہ ایک بندوق یہ کہتے ہوئے خریدتا ہے کہ اسے نشانہ بازی کے لیےمشق کی ضرورت ہے۔ جو کہ پلاٹ کا غیر اہم حصہ ہے اور اس سے بعد میں نمٹا جا سکتا ہے اور وہ ان دونوں اوراپنے آپ کو گولی مار لیتا ہے۔ سوگ منانے کی مناسب مدت کے بعد میج فریڈ نامی ایک سمجھدار آدمی سے شادی کر لیتی ہے اور سب کچھ حصہ اوّل کی طرح جاری رہتا ہے، لیکن مختلف ناموں سے!

حصہ چہارم

فریڈ اور میج کے کوئی مسائل نہیں۔ وہ غیر معمولی طور پر اچھی طرح رہتے ہیں اور اپنے آپ کو  پیش آنے والی کسی بھی مشکل گھڑی کو سمجھداری سے حل کر لیتے ہیں۔ لیکن ان کا دلکش گھر ساحلِ سمندر پر ہے۔اور ایک دن ایک بڑی سمندری لہر آتی ہے۔ جائیداد کی قیمتیں  گر جاتی ہیں۔ باقی کہانی اس بارے میں ہے کہ سمندری لہر کی وجہ کیا ہے اور وہ اس سے کیسے بچتے ہیں۔ اگرچہ ہزاروں لوگ ڈوب جاتے ہیں لیکن وہ دونوں بچ جاتے ہیں۔ فریڈ اور میج نیک اور شکر گزار ہیں اور سب کچھ حصہ اوّل کی طرح جاری رہتا ہے۔

حصہ پنجم

ہاں، لیکن فریڈ دل کا مریض ہے۔ باقی کہانی اس بارے میں ہے کہ وہ دونوں کتنے سمجھدار اور مہربان ہیں۔ یہاں تک کہ فریڈ مر جاتا ہے۔ پھر میج حصہ اوّل کے اختتام تک  اپنے آپ کو فلاحی کاموں کے لیے وقف کر دیتی ہے ۔ اگر آپ چاہیں تو کہانی کا اختتام میج پر بھی کر سکتے ہیں، جیسے یہ کہ اسے کینسر ہوا یا اسے احساسِ جرم نے آ لیا اور پھر یہ کہ وہ تنہا پرندوں کو تکتی رہی۔

حصہ ششم

اگر آپ کو لگتا ہے کہ یہ سب بورژوائی کہانیاں ہیں تو جون کو انقلابی اور میری کو مخالف جاسوسی ایجنٹ بنائیں اور دیکھیں کہ کہانی کا انجام کیا ہوتا ہے ۔ یاد رکھیں، یہ کینیڈا ہے !

آپ اب بھی حصہ اوّل کے جیسا اختتام کریں گے، اگرچہ ان سب کے درمیان ایک شہوت انگیز اور لڑائی سے بھرپور کہانی مل سکتی ہے، جو ایک  لحاظ سے ہمارے عہد کی تاریخ ہے۔ آپ کو اس کا سامنا کرنا پڑے گا، انجام ایک ہی جیسا ہے تاہم آپ اسے جیسے مرضی توڑمروڑ لیں، کسی دوسرے کے انجام کے دھوکے میں نہ آئیں، وہ سب جعلی ہیں ۔ یا تو جان بوجھ کر  فرضی بنائے گئے ہیں یا دھوکہ دینے کی بدنیتی پر مبنی، یا اگر اس میں ضرورت سے زیادہ امید پرستی نہیں بھی ہے تو جذباتیت ہے۔

مستند انجام صرف ایک ہے جو یہاں دیا گیا ہے۔

جون اور میری مر جاتے ہیں۔

جون اور میری مر جاتے ہیں۔

جون اور میری مر جاتے ہیں۔

بہت ہوگیا انجام، انجام۔ شروعات مزیدار ہوتی ہیں۔ حقیقی مہارت یہ ہے کہ آغاز اور انجام کے درمیان کہانی کو آگے کیسے بڑھایا جائے اور ایسا کرنا اتنا آسان نہیں۔

کہانی کے پلاٹ کے بارے میں یہی کہا جا سکتا ہے کہ ایک کے بعد ایک واقعہ کہ پھر یہ ہوا اور پھر وہ ہوا اور پھر یہ ہوا۔

اب یہ بتانے کی کوشش کریں کہ کیوں اور کیسے؟

***

براہِ کرم فیس بک (Face Book)، انسٹاگرام (Instagram)، اور ٹویٹر (Twitter) کے سوشل میڈیا نیٹ ورکس پر— اوپر دیے گئے متعلقہ نشان (آئیکن) پر کلک کر کے —  ہمارے نقشِ پا   دیکھیے اور  Follow کیجیے تاکہ آپ جانچ سکیں  کہ ہم کس طرح  اردو زبان کی ترقی و ترویج کی خاطر تراجم  کے واسطے سے اس کے فروغ  اور آپ کی زبان میں ہونے والے  عالمی ادب کے شہ پاروں  کے  تراجم کی رسائی دنیا بھر میں کرنے کی سعی کر رہے ہیں  ۔  ہم آپ سے ملتمس ہیں کہ آپ بھی اپنے طور پر انھیں دنیا کے ساتھ بانٹ کر (شیئر کر کے) ہماری ان کاوشوں میں اپنا حصہ ڈالیں ۔ نیز آپ کے ساتھ ساتھ معزز قارئین سے یہ بھی ملتمس ہیں کہ  سائٹ پر شائع ہونے والے ہر ترجمے کے آخر میں دیے گئے تبصرے کے خانے (کمینٹس سیکشن) میں اپنی آراء کا کھل کر اظہار کر کے مترجمین کی حوصلہ افزائی و پذیرائی بھی کریں  کیوں کہ وہ تلاشِ بسیار سے آپ کے لیے خوب سے خوب تر کا انتخاب کرتے ہیں اور پھر انتہائی محنت، لگن اور دل جمعی سے دنیا بھر کا بہترین ادب، آپ کو آپ کی اپنی زبان میں پڑھنے  کے لیے، عمدہ تراجم  کے وسیلے سے فراہم کرتے ہیں۔ ہم آپ کی آراء کو خوش آمدید کہتے ہوئے آپ کے ممنون ہوں گے۔

مارگریٹ ایٹ وُڈ تحریروں/انٹرویو وغیرہ  کے تراجم کی تمام پوسٹوں کے لیے یہاں کلک کریں۔

ماہ پارہ جاوید  کے تراجم کی تمام پوسٹوں کے لیے یہاں کلک کریں۔

انگریزی کہانی

خوشگوار انجام

مارگریٹ ایٹ وُڈ

Margaret Atwood

تعارف و ترجمہ:ماہ پارہ جاوید

جون اور میری ملتے ہیں۔

آگے کیا ہوتا ہے؟

اگر آپ خوشگوارانجام  چاہتے ہیں تو آزمائیے حصہ اوّل۔

حصہ اوّل

جون اور میری محبت میں مبتلا ہوتے ہیں اور شادی کر لیتے ہیں۔ دونوں کے پاس قابلِ قدر اور منافع بخش ملازمت ہے جسے وہ مشکل اور متحرک کر دینے والی پاتے ہیں۔ وہ ایک خوبصورت گھر خریدتے ہیں۔ جائیداد کی قیمتیں بڑھ جاتی ہیں۔ بالآخر وہ اپنے دو بچوں کے لیے ایک مرد آیا کا بندوبست کر لیتے ہیں۔ بچوں کی پرورش اچھی ہوتی ہے۔ جون اور میری ایک مشکل مگر متحرک جنسی زندگی بسر کرتے ہیں اور اچھے دوست ہیں۔ وہ ایک ساتھ تفریحی چھٹیوں پر جاتے ہیں۔ وہ ریٹائر ہو جاتے ہیں۔ ان دونوں کو اپنے مشاغل متحرک اور پسندیدہ لگتے ہیں۔ بالآخر وہ مر جاتے ہیں۔ یہ کہانی کا انجام ہے۔

حصہ دوم

میری کو جون سے محبت ہو جاتی ہے لیکن جون کو میری سے محبت نہیں ہوتی۔ وہ اس کے جسم کو محض خودغرضی پر مبنی مسرت اور انا کی تسکین کے لیے استعمال کرتا ہے۔ وہ ہفتے میں دو بار اس کے اپارٹمنٹ میں آتا ہے اور وہ اس کے لیے رات کا کھانا بناتی ہے۔ آپ دیکھیں گے کہ وہ اسے رات کا کھانا باہر کھلانے کے قابل نہیں سمجھتا اور رات کے کھانے کے بعد وہ اس کے ساتھ جنسی اختلاط کرتا ہے اور سو جاتا ہے، جبکہ وہ برتن دھوتی ہے تا کہ وہ یہ نہ سوچے کہ وہ غلیظ ہے اچھی نہیں، اور تمام گندے برتن ارد گرد بکھرے پڑے رہتے ہیں۔ اور وہ  دوبارہ سرخی لگاتی ہے تا کہ جب وہ (جون ) بیدار ہو تو وہ اچھی نظر آئے۔ لیکن جب وہ جاگتا ہے تو اس کی طرف  دھیان بھی نہیں دیتا ۔وہ اپنی جرابیں اور اپنا کچھا، اور اپنی پتلون، اپنی قمیص، اپنی نکٹائی اور اپنے جوتے پہنتا ہے؛ اس سے الٹی ترتیب میں جس میں اس نے انھیں اتارا تھا۔ وہ میری کے کپڑے نہیں اتارتا، وہ خود اتارتی ہے، اور وہ ایسا ظاہر کرتی ہے جیسے وہ ہر وقت اس کے لیے مر رہی ہو، اس لیے نہیں کہ اسے مباشرت بے حد پسند ہے، ایسا نہیں ہے ۔ لیکن وہ چاہتی ہے کہ وہ اس کا عادی ہو جائے اور اس پر انحصار کرنے لگے اور پھر وہ شادی کر لیں۔ لیکن جون دروازے سے باہر نکلتا ہے اور تین دن بعد  چھے بجے آتا ہے اور وہ یہ سب کچھ دوبارہ دہراتے ہیں۔میری کے اعصاب جواب دے دیتے ہیں۔ رونا اس کے چہرے کے لیے برا ہے۔ یہ بات میری اور سب جانتے ہیں لیکن وہ پھر بھی نہیں باز نہیں آتی۔ اس کے دفتر میں لوگ یہ سب دیکھتے۔ اس کے دوست اسے بتاتے ہیں  کہ جون ایک چوہا ہے، سُؤر ہے ، کتا ہے۔ وہ اس کے لیے اتنا اچھا نہیں  لیکن وہ اس بات کا یقین نہیں کر سکتی۔ وہ سوچتی ہے جون کے اندر ایک اور جون ہے جو بہت اچھا ہے۔ اگر باہر والے جون کو نچوڑا جائے تو اس میں سے دوسرا جون ایسے نکلے گا جیسے انڈے میں سے تتلی۔

ایک شام جون کھانے کے بارے میں شکایت کرتا ہے۔ اس نے پہلے کبھی اس کے کھانے کے بارے میں شکایت نہیں کی تھی۔ میری کو دکھ ہوتا ہے۔ اس کے دوست اسے بتاتے ہیں کہ انھوں نے اسے ایک ریستوران میں ایک دوسری عورت کے ساتھ دیکھا ہے، جس کا نام میج ہے۔ یہ میج نہیں ہے جس کی وجہ سے اسے دکھ ہوتا ہے بلکہ وہ ریستوران ہے۔ جون میری کو کبھی ریستوران لے کر نہیں گیا تھا۔ میری کو نیند اور اسپرین   کی جتنی گولیاں ملتی ہیں وہ ان تمام کو اکٹھا کر کے انھیں آدھی بوتل شیری شراب کے ساتھ پی جاتی ہے۔ آپ دیکھ سکتے ہیں کہ وہ کس قسم کی عورت ہے کہ اس کے پاس وہسکی تک نہیں۔ وہ جون کے لیے ایک تحریر چھوڑتی ہے  وہ امید کرتی ہے کہ وہ اسے پا لے گا اور اسے وقت پر ہسپتال لے جائے گا اور توبہ کر لے گا اور پھر وہ شادی کر لیں گے ۔ لیکن ایسا نہیں ہوتا اور وہ مر جاتی ہے۔

جون میج سے شادی کر لیتا ہے اور سب کچھ حصہ اوّل کی طرح جاری رہتا ہے ۔

حصہ سوم

جون، جو ایک بڑی عمر کا آدمی ہے ، میری سے محبت میں مبتلا ہو جاتا ہے۔ اور میری، جو صرف بائیس سال کی ہے، اس کے لیے دکھ محسوس کرتی ہے کیونکہ اس کی شادی ہو چکی ہے اور بال جھڑ رہے ہیں۔ وہ اس کے ساتھ سوتی ہے حالانکہ اسے اس سے محبت نہیں ہے۔ وہ دفتر میں اس سے ملی تھی ۔ وہ کسی جیمز نامی شخص سے پیار کرتی ہے جس کی عمر بائیس سال ہے جو ابھی شادی کے لیے تیار نہیں ہے۔

اس کے برعکس جون کی بہت پہلے شادی ہو گئی تھی۔ یہی چیز اسے پریشان کر رہی ہے۔ جون کے پاس ایک مستقل کام ہے اور وہ اپنے کام میں آگے بڑھ رہا ہے لیکن پھر بھی میری اس سے متاثر نہیں ہوتی۔ وہ جیمز سے متاثر ہوتی ہے جس کے پاس ایک موٹر سائیکل اور شان دار ریکارڈ کا مجموعہ ہے۔ لیکن جیمز اکثر موٹر سائیکل پر کہیں نکلا ہوتا ہے۔ لڑکیوں کے لیے آزادی کا مطلب وہ نہیں جو لڑکوں کے لیے ہے ۔ اس لیے اس دورن میری جمعرات کی شامیں جون کے ساتھ گزارتی ہے۔ جمعرات ہی وہ دن ہے جب جون فرار پا سکتا ہے۔ جون نے میج نامی خاتون سے شادی کی ہے اور ان کے دو بچے ہیں۔ ایک دلکش گھر جو انھوں نے جائیداد کی قیمتوں میں اضافے سے ٹھیک پہلے خریدا تھا اور وہ اپنے مشاغل کو مشکل اور متحرک کر دینے والے پاتے ہیں۔ جون میری کو بتاتا ہے کہ وہ بھی اس کے لیے کتنی اہم ہے لیکن وہ یقیناً اپنی بیوی کو نہیں چھوڑ  سکتا۔ کیونکہ شادی ، شادی ہوتی ہے۔ وہ اس کے ساتھ تعلق ضرورت سے زیادہ بڑھاتا رہتا ہے اور میری کو یہ سب اکتا دینے والا لگتا ہے۔ لیکن بڑی عمر کے مرد تعلق زیادہ دیر تک برقرار رکھا جا سکتا ہے۔ لہٰذا مجموعی طورپر اس کی زندگی اچھی گزر رہی ہوتی ہے۔ایک دن جیمز اپنے موٹر سائیکل پر اعلیٰ درجے کی کیلیفورنیا شراب کے ساتھ آتا ہے، جسے پی کر جیمز اور میری پر نشہ طاری ہو جاتا ہے اور وہ بستر میں گھس جاتے ہیں۔ وہ نشے میں چُور ہوتے ہیں لیکن تبھی جون آتا ہے، جس کے پاس میری کے اپارٹمنٹ کی چابی ہے ۔ وہ انھیں ہوش و حواس سے بیگانہ اور ایک دوسرے سے لپٹا ہوا پاتا ہے۔ وہ میج پر غور کرتے ہوئے شاید ہی حسد کرنے کی کسی حالت میں ہو، لیکن اس کے باوجود اس پر مایوسی کا غلبہ ہو چکا ہوتا ہے۔ آخر وہ ادھیڑ عمر شخص ہے، دو سال بعد وہ انڈے کی طرح گنجا ہو جائے گا اور یہ اس کے لیے قابل برداشت نہیں۔ وہ ایک بندوق یہ کہتے ہوئے خریدتا ہے کہ اسے نشانہ بازی کے لیےمشق کی ضرورت ہے۔ جو کہ پلاٹ کا غیر اہم حصہ ہے اور اس سے بعد میں نمٹا جا سکتا ہے اور وہ ان دونوں اوراپنے آپ کو گولی مار لیتا ہے۔ سوگ منانے کی مناسب مدت کے بعد میج فریڈ نامی ایک سمجھدار آدمی سے شادی کر لیتی ہے اور سب کچھ حصہ اوّل کی طرح جاری رہتا ہے، لیکن مختلف ناموں سے!

حصہ چہارم

فریڈ اور میج کے کوئی مسائل نہیں۔ وہ غیر معمولی طور پر اچھی طرح رہتے ہیں اور اپنے آپ کو  پیش آنے والی کسی بھی مشکل گھڑی کو سمجھداری سے حل کر لیتے ہیں۔ لیکن ان کا دلکش گھر ساحلِ سمندر پر ہے۔اور ایک دن ایک بڑی سمندری لہر آتی ہے۔ جائیداد کی قیمتیں  گر جاتی ہیں۔ باقی کہانی اس بارے میں ہے کہ سمندری لہر کی وجہ کیا ہے اور وہ اس سے کیسے بچتے ہیں۔ اگرچہ ہزاروں لوگ ڈوب جاتے ہیں لیکن وہ دونوں بچ جاتے ہیں۔ فریڈ اور میج نیک اور شکر گزار ہیں اور سب کچھ حصہ اوّل کی طرح جاری رہتا ہے۔

حصہ پنجم

ہاں، لیکن فریڈ دل کا مریض ہے۔ باقی کہانی اس بارے میں ہے کہ وہ دونوں کتنے سمجھدار اور مہربان ہیں۔ یہاں تک کہ فریڈ مر جاتا ہے۔ پھر میج حصہ اوّل کے اختتام تک  اپنے آپ کو فلاحی کاموں کے لیے وقف کر دیتی ہے ۔ اگر آپ چاہیں تو کہانی کا اختتام میج پر بھی کر سکتے ہیں، جیسے یہ کہ اسے کینسر ہوا یا اسے احساسِ جرم نے آ لیا اور پھر یہ کہ وہ تنہا پرندوں کو تکتی رہی۔

حصہ ششم

اگر آپ کو لگتا ہے کہ یہ سب بورژوائی کہانیاں ہیں تو جون کو انقلابی اور میری کو مخالف جاسوسی ایجنٹ بنائیں اور دیکھیں کہ کہانی کا انجام کیا ہوتا ہے ۔ یاد رکھیں، یہ کینیڈا ہے !

آپ اب بھی حصہ اوّل کے جیسا اختتام کریں گے، اگرچہ ان سب کے درمیان ایک شہوت انگیز اور لڑائی سے بھرپور کہانی مل سکتی ہے، جو ایک  لحاظ سے ہمارے عہد کی تاریخ ہے۔ آپ کو اس کا سامنا کرنا پڑے گا، انجام ایک ہی جیسا ہے تاہم آپ اسے جیسے مرضی توڑمروڑ لیں، کسی دوسرے کے انجام کے دھوکے میں نہ آئیں، وہ سب جعلی ہیں ۔ یا تو جان بوجھ کر  فرضی بنائے گئے ہیں یا دھوکہ دینے کی بدنیتی پر مبنی، یا اگر اس میں ضرورت سے زیادہ امید پرستی نہیں بھی ہے تو جذباتیت ہے۔

مستند انجام صرف ایک ہے جو یہاں دیا گیا ہے۔

جون اور میری مر جاتے ہیں۔

جون اور میری مر جاتے ہیں۔

جون اور میری مر جاتے ہیں۔

بہت ہوگیا انجام، انجام۔ شروعات مزیدار ہوتی ہیں۔ حقیقی مہارت یہ ہے کہ آغاز اور انجام کے درمیان کہانی کو آگے کیسے بڑھایا جائے اور ایسا کرنا اتنا آسان نہیں۔

کہانی کے پلاٹ کے بارے میں یہی کہا جا سکتا ہے کہ ایک کے بعد ایک واقعہ کہ پھر یہ ہوا اور پھر وہ ہوا اور پھر یہ ہوا۔

اب یہ بتانے کی کوشش کریں کہ کیوں اور کیسے؟

***

براہِ کرم فیس بک (Face Book)، انسٹاگرام (Instagram)، اور ٹویٹر (Twitter) کے سوشل میڈیا نیٹ ورکس پر— اوپر دیے گئے متعلقہ نشان (آئیکن) پر کلک کر کے —  ہمارے نقشِ پا   دیکھیے اور  Follow کیجیے تاکہ آپ جانچ سکیں  کہ ہم کس طرح  اردو زبان کی ترقی و ترویج کی خاطر تراجم  کے واسطے سے اس کے فروغ  اور آپ کی زبان میں ہونے والے  عالمی ادب کے شہ پاروں  کے  تراجم کی رسائی دنیا بھر میں کرنے کی سعی کر رہے ہیں  ۔  ہم آپ سے ملتمس ہیں کہ آپ بھی اپنے طور پر انھیں دنیا کے ساتھ بانٹ کر (شیئر کر کے) ہماری ان کاوشوں میں اپنا حصہ ڈالیں ۔ نیز آپ کے ساتھ ساتھ معزز قارئین سے یہ بھی ملتمس ہیں کہ  سائٹ پر شائع ہونے والے ہر ترجمے کے آخر میں دیے گئے تبصرے کے خانے (کمینٹس سیکشن) میں اپنی آراء کا کھل کر اظہار کر کے مترجمین کی حوصلہ افزائی و پذیرائی بھی کریں  کیوں کہ وہ تلاشِ بسیار سے آپ کے لیے خوب سے خوب تر کا انتخاب کرتے ہیں اور پھر انتہائی محنت، لگن اور دل جمعی سے دنیا بھر کا بہترین ادب، آپ کو آپ کی اپنی زبان میں پڑھنے  کے لیے، عمدہ تراجم  کے وسیلے سے فراہم کرتے ہیں۔ ہم آپ کی آراء کو خوش آمدید کہتے ہوئے آپ کے ممنون ہوں گے۔

Authors

  • Margaret Atwood - Canadian Writer

    مارگریٹ ایٹ وُڈ  کینیڈا کی ایک معروف مصنفہ، شاعرہ، ادبی نقاد اور فعال سماجی کارکن ہیں۔ وہ ۱۸ نومبر۱۹۳۹ء کو اوٹاوا، کینیڈا میں پیدا ہوئیں۔ ان کی تخلیقات میں ناول، مختصر کہانیاں، شاعری، مضامین اور ادبی تنقید شامل ہیں۔ ایٹ وُڈ کی اصل شہرت  ان کے ناول ہیں، جن میں ’’دی ہینڈمیڈز ٹیل‘‘نے  سب سے زیادہ  شہرت پائی۔ یہ ناول۱۹۸۵ء میں شائع ہوا، جو ایک  ظلم و ناانصافی پر مبنی معاشرے کی کہانی بیان کرتا ہے جہاں خواتین کی آزادیاں سلب کر لی گئی ہیں۔ اس ناول پر ایک مقبول ٹی وی سیریز بھی بنائی گئی ہے۔ مارگریٹ ایٹ وُڈنے متعدد ادبی اعزازات جیتے ہیں، جن میں بُکر پرائز بھی شامل ہے۔ ان کی تخلیقات میں سماجی اور سیاسی مسائل پر گہری نظر پائی جاتی ہے، خاص طور پر صنفی مسائل، ماحولیات اور انسانی حقوق پر۔ انھیں ادب کے میدان میں ان کی بے پناہ شراکت  پر دنیا بھر میں سراہا جاتا ہے اور وہ جدید ادب کی ایک اہم اور بااثر شخصیت ہیں۔

    View all posts
  • Mahpara Javed - Urdu Translator

    ماہ پارہ جاوید ۲۰ اگست ۲۰۰۳ء میں ضلع لودھراں کی تحصیل کہروڑ پکا کے ایک دیہی علاقے میں پیدا ہوئیں۔ ان کے والد جاوید اختر گورنمنٹ ہائی سکول دنیاپور میں    تدریس فرائض سر انجام دیتے ہیں ۔ میٹرک تک کی تعلیم حنان پبلک سکول دنیاپور سے حاصل کی۔ پھر انٹر میڈیٹ کے لیے  پنجاب کالج دنیاپور کا انتخاب کیا۔ تعلیمی سلسلے کو جاری رکھنے کے لیے گورنمنٹ گریجویٹ کالج دنیاپور میں بی ایس انگلش میں داخلہ لیا اور تاحال اپنی بی ایس کی تعلیم جاری رکھے ہوئے ہیں۔ زمانۂ طالب علمی سے ہی سکول و کالج میں منعقد ہونے والے علمی و ادبی پروگراموں میں شرکت کرتی ہیں۔ شاعری کا اعلیٰ ذوق رکھتی ہیں اور اب تک کئی نظمیں اور چند غزلیں بھی لکھ چکی ہیں۔  انھوں نے اپنے استاذ ریحان اسلام صاحب کے تراجم سے متاثر ہو کر ترجمہ نگاری میں پہلی بار قلم آزمائی کی جس میں انہوں نے مارگریٹ ایٹ ووڈ کی کہانی ’’دی ہیپی اینڈنگز‘‘ کا ’’خوشگوار انجام‘‘ کے عنوان سے عمدہ ترجمہ  کرتے ہوئے اپنے اس علمی و ادبی ذوق کو جاری رکھے ہوئے ہیں۔

    View all posts

3 thoughts on “خوشگوار انجام”

  1. ماہ پارہ جاوید، آپ کا ترجمہ پڑھ کر واقعی محسوس ہوا کہ آپ نے نہ صرف الفاظ بلکہ اصل متن کے جذبے اور گہرائی کو بھی اردو کے قالب میں ڈھالا ہے۔ ریحان صاحب کی تربیت اور آپ کی محنت کا یہ شاندار مظاہرہ ہے۔ ‘مارگریٹ ہیپی اینڈنگ’ جیسے تخلیقی کام کا ترجمہ کرنا ایک بڑا چیلنج ہوتا ہے، لیکن آپ نے اسے بہت خوبصورتی سے نبھایا ہے۔ آپ کی یہ کاوش علمی ادب کے دلدادہ قارئین کے لیے ایک بیش بہا تحفہ ہے۔ اللہ آپ کے قلم کو اور بھی توانائی عطا فرمائے! 😊

    Reply
  2. بہت خوب عمدہ الفاظ کا انتخاب
    اللہ آپکو مزید کامیابیاں عطا فرمائے
    آمین

    Reply

Leave a Comment

𝐓𝐫𝐚𝐣𝐢𝐦 𝐀𝐥𝐦𝐢 𝐀𝐝𝐚𝐛